بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

30 شوال 1445ھ 09 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

پانی کی فروخت کا کاروبار کرنا


سوال

میں پانی کا کاروبار کرنا چاہ رہا ہوں، اس سلسلہ میں آپ میری راہ نمائی فرمائیں!

جواب

ویسے تو پانی ان اشیاء میں سے ہے، جن کو اللہ پاک نے ہر ایک کے لیے مباح بنایا ہے، اس کی خرید و فروخت منع ہے۔  

  لیکن  اگر کوئی شخص پانی کو   برتن، مشکیزہ، ٹینک، کین وغیرہ میں محفوظ کرلے تو وہ اس کی ملکیت قرار پاتا ہے۔ اب اس کو اختیار ہے خواہ مفت دے یا مال کے عوض بیچے، اس صورت میں از روئے شرع اس کی خرید و فروخت کی جاسکتی ہے؛ لہذا اگر آپ  پانی کو  فلٹر وغیرہ کرکے  بوتلوں میں  بھر کر فروخت کرتے ہیں، تو شرعاً یہ جائز ہے، بشرطیکہ حکومتی اجازت نامہ حاصل ہو اورحفظانِ صحت کے اصولوں کی رعایت رکھی جائے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"  إن صاحب البئرلایملك الماء ... و هذامادام في البئر، أما إذا أخرجه منها بالاحتیال، کمافي السواني فلاشك في ملکه له؛ لحیازته له في الکیزان، ثم صبه في البرك بعد حیازته". 

(ردالمحتار ج : ۵،  کتاب البیوع، باب البیع الفاسد، مطلب صاحب البئر لایملك الماء ص: ۶۷)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144203201191

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں