بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پانچ تولہ سونے پر زکوۃ کا حکم


سوال

کسی عورت کو شوہر خرچہ نہیں دیتا، عورت کی اور کوئی آ مدنی نہیں ہے،عورت اِدھر اُدھر سے اپنا پیٹ پال رہی ہے، اور عورت کے پا س اپنا پانچ تولہ سونا بھی ہے۔ تو کیا عورت پر زکوٰۃ واجب ہے؟

جواب

صورت  مسئولہ میں  سونے پر زکوۃ کے وجوب کا نصاب ساڑھے سات تولہ  سوناہے ،لہذا مذکورہ خاتون کے پاس اگر  صرف پانچ تولہ  سونا ہے  اور  سال کے شروع اور آخر میں ضرورت سے زائد رقم نہیں ہوتی، تو  اس صورت میں مذکورہ خاتون پر زکوۃ ادا کرنا لازم نہیں ہے ۔

بدائع الصنائع میں ہے :

"فأما إذا كان له ذهب مفرد فلا شيء فيه حتى يبلغ عشرين مثقالًا، فإذا بلغ عشرين مثقالًا ففيه نصف مثقال؛ لما روي في حديث عمرو بن حزم: «والذهب ما لم يبلغ قيمته مائتي درهم فلا صدقة فيه، فإذا بلغ قيمته مائتي درهم ففيه ربع العشر»، وكان الدينار على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم مقومًا بعشرة دراهم.
وروي عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال لعلي: «ليس عليك في الذهب زكاة ما لم يبلغ عشرين مثقالًا فإذا بلغ عشرين مثقالًا ففيه نصف مثقال»، وسواء كان الذهب لواحد أو كان مشتركًا بين اثنين أنه لا شيء على أحدهما ما لم يبلغ نصيب كل واحد منهما نصابًا عندنا، خلافاً للشافعي". 

 (کتاب الزکوۃ ،2/ 18،دار الكتب العلمية)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144406100236

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں