بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں شیئرز (حصص) کی خرید و فروخت کا حکم


سوال

پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں شیئرز (حصص) میں جو سرمایہ کاری ہوتی ہے،  اس کے بارے میں راہ نمائی مطلوب ہے کہ یہ جائز ہے یا نہیں؟ اگر جائز ہونے کی کچھ شرطیں ہیں تو اس بارے میں بھی راہ نمائی فرمادیں!

جواب

اسٹاک ایکسچینج   کی سرمایہ کاری میں اگر مندرجہ ذیل شرائط کا لحاظ رکھاجاتاہوتوجائزہے، ورنہ نہیں:

1۔ جس کمپنی کے شیئرز کی خرید و فروخت کی جارہی ہو، خارج میں اس کمپنی کا وجود ہو، صرف کاغذی طور پر رجسٹرڈ نہ ہو۔

2۔  اس کمپنی کے کل اثاثے صرف نقد کی شکل میں نہ ہوں، بلکہ اس کمپنی کی ملکیت میں جامد اثاثے بھی موجود ہوں۔

3۔ کمپنی کا کل یا کم از کم اکثر سرمایہ حلال ہو۔

4۔ کمپنی کا کاروبار جائز ہو، حرام اشیاء (مثلًا شراب اور خنزیر وغیرہ) یا حرام کام (مثلًا سود اور جوا وغیرہ) کے کاروبار پر مشتمل نہ ہو؛  لہٰذا کسی ایسی کمپنی کے شیئرز کی خرید و فروخت کرنا جائز نہیں ہوگا جو شراب یا خنزیر وغیرہ حرام اشیاء کی خرید و فروخت کا کاروبار کرتی ہو، اسی طرح جو کمپنیاں سود اور جوئے کا کام کرتی ہو (مثلًا بینک یا انشورنس کمپنی) اس کے شیئرز کی خرید و فروخت بھی جائز نہیں ہے۔

5۔ شیئرز کی خرید و فروخت میں، خرید و فروخت کی تمام شرائط کی پابندی ہو۔ مثلاً: شیئرز خریدنے کے بعد وہ مکمل طورپرخریدار کی ملکیت میں  آجائیں، اس کے بعد انہیں آگے فروخت کیا جائے، خریدار کی ملکیت مکمل ہونے اور قبضے سے پہلے شیئرز آگے فروخت کرنا جائز نہیں ہوگا، اسی طرح فرضی خرید و فروخت نہ کی جائے۔ موجودہ زمانے کے قبضہ کے لیے ضروری ہے کہ سی ڈی سی کے اکاؤنٹس میں شیئرز مشتری کے نام منتقل ہو جائیں۔ اسی طرح  شیئرز کی شارٹ سیل (یعنی مشتری کی ملکیت میں شیئر آنے سے پہلے آگے بیچنا) اور فارورڈ سیل ( یعنی بیع کومستقبل کے زمانے کی طرف نسبت کرنا) نہ کی جائے۔

6۔ حاصل شدہ منافع کل کا کل شیئرز ہولڈرز میں تقسیم کیا جاتا ہو، (احتیاطی) ریزرو کے طور پر نفع کا کچھ حصہ محفوظ نہ کیا جاتا ہو۔

7۔ شیئرز کی خرید و فروخت کے دوران بالواسطہ یا بلاواسطہ سود اور جوے کے کسی معاہدے کا حصہ بننے سے احتراز کیا جاتا ہو۔

مذکورہ بالا شرائط کی رعایت کرتے ہوئے اگر شیئرز کا کاروبار کیا جائے تو جائز ہوگا، اور شرائط کا لحاظ نہ رکھنے کی صورت میں یہ کاروبار جائز نہیں ہوگا۔ لیکن بہتر یہی ہے کہ اس کاروبار سے اجتناب کیا جائے، اس لیے کہ اسٹاک ایکسچینج میں ان تمام شرائط کے ساتھ شیئرز کا کاروبار بہت مشکل ہے؛ اس لیے اجتناب کا مشورہ دیا جاتا ہے۔

الفتاوى الهندية (3/ 13):

’’و إذا عرفت المبيع و الثمن فنقول من حكم المبيع إذا كان منقولًا أن لايجوز بيعه قبل القبض.‘‘

فقط  واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211201367

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں