بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مروجہ اسلامی بینکاری کا حکم


سوال

اسلامی بینکاری جو  پاکستان میں رائج ہے ، کیا شریعت  سے متصادم نہیں؟ کیوں کہ اسلامی بینک بھی وہی رقم بطور قسط  صارف سے وصول کر رہے ہیں جو سودی بینک کرتے ہیں ؟

جواب

 مروجہ اسلامی بینکاری  متعدد شرعی خرابیوں پر مشتمل ہونے کی وجہ سے ناجائز ہے،  اس لیے روایتی بینکوں کی طرح مروجہ اسلامی بینکوں کے ساتھ  بھی مالی لین دین جائزنہیں  ہے۔

تفصیل کے لیے درج ذیل دوکتابوں کامطالعہ مفید ہوگا:

1: "مروجہ اسلامی بینکاری" شائع کردہ مکتبہ بینات، جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کراچی

2: "غیرسودی بینکاری"، ایک منصفانہ علمی جائزہ از مفتی احمدممتاز صاحب ۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209200875

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں