بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

پیشاب والا ٹشو پیپر جیب میں رکھ کر نماز ادا کرلی


سوال

پیشاب کے بعد قطروں کا مسئلہ ہے کپڑوں کو ناپاکی سے بچانے کے لئے انڈر ویئر میں ٹشو پیپر رکھ لیا جائے اور بعد میں خشک ہوجانے کے بعد وہ ٹشو پیپر جو کہ اب خشک بھی ہوچکا ہو اور غلطی سے پھینکنے کے بجائے جیب میں رکھ لیااور بھول گیا اور نمازیں بھی ادا کر لیں تو کیا اس صورت میں نمازیں لوٹانا ہوں گی؟

جواب

صورت مسئولہ میں ٹشو پیپر  پر اگر پیشاب کے قطرے ایک درہم ( 5.94 مربع سینٹی میٹر) کی مقدار سے زیادہ لگے ہوں  تو ایسا ٹشو پیپر جیب میں رکھ کر نماز ادا کرنے سے  نماز  ادا نہیں ہوگی، بلکہ ایسی نماز لوٹانا ضروری ہوگا، البتہ اگر مذکورہ ٹشو پیپر  پر پیشاب کے قطرے ایک درہم ( 5.94 مربع سینٹی میٹر) کی مقدار سے کم لگے ہوں، اور بے خیالی میں وہ ٹشو  جیب میں رکھ کر نماز ادا کر لی ہو، تو  ایسی نماز ادا ہوجائے گی، لوٹانا  واجب نہ ہوگا، باقی جان بوجھ کر پیشاب والا ٹشو پیپر جیب میں رکھنا درست نہیں ہے۔

سنن الدارقطني میں ہے:

١٤٩٤ - حدثنا أبو عبد الله المعدل أحمد بن عمرو بن عثمان بواسط، حدثنا عمار بن خالد التمار، ثنا القاسم بن مالك المزني، ثنا روح بن غطيف، عن الزهري، عن أبي سلمة , عن أبي هريرة ط، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: «تعاد الصلاة من قدر الدرهم من الدم»."

(كتاب الصلاة، باب قدر النجاسة التي تبطل الصلاة، ٢ / ٢٥٧، ط: مؤسسة الرسالة، بيروت - لبنان)

حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاحمیں ہے:

"وعفي قدر الدرهم" وزنا في المتجسدة وهو عشرون قيراطا ومساحة في المائعة وهو قدر مقعر الكف داخل مفاصل.

قوله: "وعفي قدر الدرهم" أي عفا الشارع عن ذلك والمراد عفا عن الفساد به وإلا فكراهة التحريم باقية إجماعا إن بلغت الدرهم وتنزيها إن لم تبلغ وفرعوا على ذلك ما لو علم قليل نجاسة عليه وهو في الصلاة ففي الدرهم يجب قطع الصلاة وغسلها ولو خاف فوت الجماعة لأنها سنة وغسل النجاسة واجب وهو مقدم وفي الثاني يكون ذلك أفضل فقط ما لم يخف فوت الجماعة بأن لا يدرك جماعة أخرى وإلا مضى على صلاته لأن الجماعة أقوى كما يمضي في المسئلتين إذا خاف فوت الوقت لأن التفويت حرام ولا مهرب من الكراهة إلى الحرام أفاده الحلبي وغيره قوله: "وهو قدر مقعر الكف" أصله أن أمير المؤمنين عمر بن الخطاب سئل عن قليل النجاسة في الثوب فقال: إذا كان مثل ظفري هذا لا يمنع جواز الصلاة حتى تكون أكثر منه وظفره كان مثل المثقال قوله: "كما وفقه الهندواني" أي بين قولي من اعتبر الوزن مطلقا ومن اعتبر."

( كتاب الطهارة، باب الأنجاس و الطهارة عنها، ص: ١٥٦، ط: دار الكتب العلمية )

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"(ومما يتصل بذلك مسائل) إذا صلى وفي كمه بيضة مذرة قد حال محها دما جازت صلاته وكذا البيضة التي فيها فرخ ميت. كذا في فتاوى قاضي خان.

في النصاب رجل صلى وفي كمه قارورة فيها بول لا تجوز الصلاة سواء كانت ممتلئة أو لم تكن؛ لأن هذا ليس في مظانه ومعدنه بخلاف البيضة المذرة؛ لأنه في معدنه ومظانه وعليه الفتوى. كذا في المضمرات."

(كتاب الصلاة، الباب الثالث في شروط الصلاة، الفصل الثاني في طهارة ما يستر به العورة وغيره، ١ / ٦٢، ط: دار الفكر)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144507101315

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں