بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پیدائش کے دوسرے دن عقیقہ کرنا


سوال

نومولود بچے کی پیدائش کے دوسرے دن عقیقہ کر سکتے ہیں؟ یا پھر ساتویں دن ہی کر سکتے ہیں؟

جواب

بچے کا عقیقہ پیدائش کے ساتویں دن کرنا سنت (مستحب) ہے۔ پیدائش کے دوسرے دن عقیقہ کرنے سے  وقت کی فضیلت فوت ہوجائے گی، لہذا ساتویں دن ہی عقیقہ کرنا چاہیے۔

اعلاء السنن میں ہے:

’’ أنها إن لم تذبح في السابع ذبحت في الرابع عشر، وإلا ففي الحادي والعشرین، ثم هکذا في الأسابیع‘‘.

(17/117، باب العقیقة، ط: إدارة القرآن والعلوم الإسلامیة)

فتاوی شامی میں ہے:

’’يستحب لمن ولد له ولد أن يسميه يوم أسبوعه ويحلق رأسه ويتصدق عند الأئمة الثلاثة بزنة شعره فضةً أو ذهباً، ثم يعق عند الحلق عقيقة إباحة على ما في الجامع المحبوبي، أو تطوعاً على ما في شرح الطحاوي، وهي شاة تصلح للأضحية تذبح للذكر والأنثى سواء فرق لحمها نيئاً أو طبخه بحموضة أو بدونها مع كسر عظمها أو لا، واتخاذ دعوة أو لا، وبه قال مالك. وسنها الشافعي وأحمد سنةً مؤكدةً شاتان عن الغلام، وشاةً عن الجارية، غرر الأفكار ملخصاً، والله تعالى أعلم‘‘.

(6/ 336، کتاب الأضحیة، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144203201132

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں