کاروبار میں پگڑی لینا اور دینے کا حکم کیا ہے
پگڑی نہ تو مکمل خرید وفروخت کا معاملہ ہے، اور نہ ہی مکمل اجارہ(کرایہ داری) ہے، بلکہ دونوں کے درمیان کا ایک ملا جلامعاملہ ہے، پگڑی پر لیا گیا مکان یا دکان بدستور مالک کی ملکیت میں برقرار رہتا ہے، لہذا پگڑی کا لین دین شرعاً جائز نہیں ہے، اور رسید بدلنے پر رقم لینا بھی ناجائز ہے، اگر یہ معاملہ کرلیا ہو تو جتنا جلدی ہوسکے ختم کرکے اونر شپ کا معاملہ کرلینا چاہیے یا طویل مدت کے لیے کرایہ داری کا معاملہ کرلینا چاہیے۔
فتاوی شامی میں ہے: (4 / 518، کتاب البیوع، ط: سعید)
"وفي الأشباه: لايجوز الاعتياض عن الحقوق المجردة كحق الشفعة، وعلى هذا لايجوز الاعتياض عن الوظائف بالأوقاف.
(قوله: لايجوز الاعتياض عن الحقوق المجردة عن الملك) قال: في البدائع: الحقوق المفردة لاتحتمل التمليك ولايجوز الصلح عنها".فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144206200057
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن