بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پگڑی کا مکان کسی دوسرے کو پگڑی پر دینا


سوال

 آدمی نے پگڑی کی صورت میں مالک مکان سے مکان لیا کیا وہ اس مکان کو آگے پگڑی کی صورت میں فروخت کرسکتا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ مروجہ پگڑی کا  معاملہ شرعاً درست نہیں ہے، اس لیے کہ پگڑی    نہ تو مکمل   خرید وفروخت کا معاملہ ہے، اور نہ ہی مکمل اجارہ(کرایہ داری) ہے، بلکہ دونوں کے درمیان کا  ایک  ملا جلامعاملہ ہے، پگڑی پر لیا گیا مکان یا دکان  بدستور مالک کی ملکیت میں برقرار رہتے ہیں  البتہ پگڑی پر لینے والا شخص صرف اپنی رقم کا مالک ہوتاہے،لہذا پگڑی کا لین دین شرعاً جائز نہیں ہے لہذا صورت مسئولہ میں پگڑی پر لی گئی دکان آگے کسی دوسرے شخص کو پگڑی پر فروخت کرناجائز نہیں ہےالبتہ اگر پگڑی پر مکان یا دکان لینے کے بعد پگڑی پر لینے والے شخص نے اپنی ذاتی رقم سے اس میں کوئی اضافی کام کروایا ہو مثلا لکڑی فرنیچر وغیرہ کا کام رنگ و روغن یا بجلی وغیرہ کا کام تو اس صورت میں باہمی رضامندی سے کوئی قیمت مقرر کرکے اسے آگے فروخت کرسکتے ہیں یا اسی طرح باہمی رضامندی سے کوئی قیمت مقرر کرکے آگے کسی اور کو آگے یہ پگڑی منتقل کرسکتے ہیں بشرطیکہ کوئی اضافی کام کروایا ہو۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وفي الأشباه لا يجوز الاعتياض عن الحقوق المجردة كحق الشفعة وعلى هذا لا يجوز الاعتياض عن الوظائف بالأوقاف (قوله: لا يجوز الاعتياض عن الحقوق المجردة عن الملك) قال: في البدائع: الحقوق المفردة لا تحتمل التمليك ولا يجوز الصلح عنها."

(کتاب البیوع جلد ۴ ص: ۵۱۸ ط: دارالفکر)

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"أما تعريفه فمبادلة المال بالمال بالتراضي كذا في الكافي."

(کتاب البیوع جلد ۳ ص: ۲ ط: دارالفکر)

فقط و اللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144405100822

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں