بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

پاؤں پھیلاکر سجدہ کرنے والے شخص کی امامت کا حکم


سوال

ایک شخص ایک پاؤں سے معذور ہے  قیام پر قادر ہے، لیکن سجدے  میں اسی پیر کو زمین پر پھیلا کر سجدہ کرتا ہے، کیا ایسے شخص کے پیچھے نماز پڑھنا درست ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص  اگر  باقاعدہ  زمین پر بیٹھ کر رکوع سجدہ   کرسکتا ہے، صرف سجدہ میں مسنون طریقہ کے مطابق پاؤں نہیں رکھ پاتا تو اس کی امامت درست ہے، اور اگر پاؤں پھیلاکر سجدہ کرنے سے مراد یہ ہے کہ وہ زمین پر سجدہ نہیں کرپاتا، بلکہ پاؤں پھیلاکر اشارے سے سجدہ کرتا ہے تو  ایسی صورت میں رکوع اور سجدہ پر قادر مقتدیوں کے لیے اس کا امام بننا درست نہیں ہے، البتہ جو لوگ رکوع اور سجدہ پر قادر نہ ہوں اور وہ بھی اشارے سے رکوع اور سجدہ کرتے ہوں تو  ایسے مقتدیوں کا مذکورہ امام کی اقتدا میں نماز ادا کرنا درست ہوگا۔

        فتاوی شامی میں ہے:

"(وصح اقتداء متوضئ) لا ماء معه (بمتيمم) ولو مع متوضئ بسؤر حمار مجتبى (وغاسل بماسح) ولو على جبيرة (وقائم بقاعد) يركع ويسجد؛ «لأنه صلى الله عليه وسلم  صلى آخر صلاته قاعدًا و هم قيام وأبو بكر يبلغهم  تكبيره» (قوله: وقائم بقاعد) أي قائم راكع ساجد أو موم، وهذا عندهما خلافًا لمحمد. وقيد القاعد بكونه يركع ويسجد لأنه لو كان موميًا لم يجز اتفاقاً".

(1/588، باب الإمامة،  ط: سعید)

وفیه أیضًا:

"(و) لا (قادر على ركوع وسجود بعاجز عنهما) ؛ لبناء القوي على الضعيف (قوله: بعاجز عنهما) أي بمن يومئ بهما قائماً أو قاعداً، بخلاف ما لو أمكناه قاعداً فصحيح كما سيأتي. قال ط: والعبرة للعجز عن السجود، حتى لو عجز عنه وقدر على الركوع أومأ".

(1/579، باب الإمامة، ط: سعید)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144108200728

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں