بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت نے نذرمانی کہ وہ ہر پیر کے دن روزہ رکھے گی اور اس دوران حیض آجائے


سوال

اگر ایک عورت یہ بات لازم کرے کہ وہ ہر پیر کے دن کا روزہ رکھے  گی ،اگر اس عورت کو اس درمیان حیض آ یا تو پھر اس کو کیا کرنا چاہیے؟ روزے دوبارہ سے شروع کرے یا آ گے سے شروع کرے؟

جواب

اگر عورت نے ان الفاظ سے نذر مانی ہے کہ’’ وہ ہر پیر کے دن روزہ رکھے گی‘‘ تو اس عورت   کو اسی وقت سے جس وقت اس نے یہ الفاظ کہے ہیں ، ہر پیر کے دن روزہ رکھنا  چاہیے اور  اگر کسی پیر کے دن اس عورت کو حیض آئے تو اس دن روزہ نہ رکھے اور بعد میں کسی دن اس کی قضا  کرلے ۔

وفي الفتاوى الهندية :

’’إذا نذر أن يصوم كل خميس يأتي عليه فأفطر خميساً واحداً فعليه قضاؤه، كذا في المحيط ... وإذا أوجبت المرأة على نفسها صوم سنة بعينها قضت أيام حيضها؛ لأن تلك السنة قد تخلو عن أيام الحيض فصح الإيجاب، كذا في فتاوى قاضي خان." (1/ 209،210 ۔ط:دار الفكر)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144212201540

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں