بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کا قبرستان میں مردے کو برہنہ نظر آنا


سوال

کیا قبر میں موجود مردے کو قبر پر آنے والی خواتین برہنہ حالت میں نظرآتی ہیں؟

جواب

عورتوں کے قبرستان میں جانے سے اگر غم تازہ ہو اور وہ بلند آواز سے روئیں تو ان کے لیے  قبرستان جانا  گناہ ہے؛ کیوں کہ حدیث میں ایسی عورتوں پر لعنت آئی ہے جو قبرستان جائیں؛  تاکہ غم تازہ ہو ۔  چوں کہ ان میں صبر کم ہوتا ہے، اور جزع فزع کرتی ہیں قبرستان جا کر،  اس لیے گھر  ہی سے ایصال ثواب کرنا چاہیے، اسی طرح عورت کے لیے شدید ضرورت کے بغیر گھر سے نکلنا شرعًا ناپسندیدہ ہے، حتی کہ پنج وقتہ نماز کے لیے نکلنا بھی عورت کے لیے مکروہ ہے، اور قبرستان جانا کوئی شرعی ضرورت نہیں ہے، لہٰذا عورت کے لیے قبرستان جانا مکروہ تحریمی ہے، بہرحال عورتوں کو قبرستان جانے سے جو منع کیا گیا ہے تو اس کی یہ مختلف وجوہات بیان کی گئی ہیں۔ 

باقی لوگوں میں جو یہ بات مشہور ہے کہ قبر میں موجود مردوں کو قبر پر آنے والی عورتیں برہنہ نظر آتی ہیں تو  یہ  بات درست نہیں۔ 

البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري (2/ 210):

"(قوله: وقيل: تحرم على النساء إلخ) قال الرملي: أما النساء إذا أردن زيارة القبور إن كان ذلك لتجديد الحزن والبكاء والندب على ما جرت به عادتهن فلا تجوز لهن الزيارة، وعليه حمل الحديث: «لعن الله زائرات القبور»، وإن كان للاعتبار والترحم والتبرك بزيارة قبور الصالحين فلا بأس إذا كن عجائز، ويكره إذا كن شواب، كحضور الجماعة في المساجد."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208201506

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں