بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اونٹ کا گوشت کھانے سے وضو کا حکم


سوال

کیااونٹ کا گوشت کھانے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے ؟

جواب

اونٹ کا گوشت کھانے سے وضو نہیں ٹوٹتا ہے، یہی جمہور صحابہ اور جمہور  فقہاء  بشمول ائمہ ثلاثہ امام ابو حنیفہ، امام مالک اور امام شافعی  رحمہم اللہ کا مسلک ہے، اور جس حدیث میں اونٹ کا گوشت کھا کر وضو کرنے کا ذکر ہے، اس سے مراد لغوی وضو ہے، یعنی منہ ہاتھ دھونا، کیوں کہ اونٹ کے گوشت میں چکناہٹ اور ایک قسم کی بو ہوتی ہے، جب کہ حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری عمل پکی ہوئی چیز کھانے کے بعد وضو  نہ فرمانے کاتھا، اور  پکی ہوئی چیز میں اونٹ کا گوشت بھی داخل ہے۔ لہذا اس سے معلوم ہوا کہ اونٹ کا گوشت کھاکر وضو کرنے والی روایت سے یا لغوی معنی ( ہاتھ اور منہ دھولینا) مراد ہے، یا یہ حدیث حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ والی حدیث  سے منسوخ ہے،  کیوں کہ اس میں آپ ﷺ کا آخری عمل بتایا گیا ہے۔

 ’’معارف السنن شرح سنن الترمذی‘‘  میں ہے:

"وقال جمهور الفقهاء مالك و أبوحنيفة و الشافعي و غيرهم: لاينقض الوضوء بحال، و المراد بالوضوء غسل اليد و الفم عندهم، و ذلك؛ لأن للحم الإبل دسماً و زهومةً و زفراً بخلاف لحم الغنم، و من أجل ذلك جاءت الشريعة بالفرق بينهما".

( باب الوضوء من لحم الإبل، (١/ ٣٥٣) ط: مجلس الدعوة والتحقيق الإسلامي)

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401100169

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں