بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

آن لائن نکاح کا حکم


سوال

کیا online نکاح ہوسکتا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ شرعا  نکاح منعقد ہونے کے لئے دولہا و دولہن یا ان کے وکیلوں کا  نکاح کی مجلس میں دو  مسلمان مرد یا ایک  مسلمان مرد دو خواتین کے سامنے نکاح کا ایجاب و قبول کرنا شرعا ضروری ہوتا ہے، پس اگر دولہا و دلہن نہ خود ایک مجلس میں ہوں اور نہ ہی ان کے وکیل نکاح کی مجلس میں ایک جگہ پر موجود ہوں، بلکہ متفرق جگہوں پر موجود ہوں  تو ایسی صورت میں  کیے گئے ایجاب و قبول شرعا  غیر معتبر ہے، اور  اس طرح شرعا نہ نکاح  منعقد ہوتا ہے؛ایجاب و قبول کے درست ہونے کے لیے اتحاد ِمجلس ضروری ہے ، لہذا صورت مسئولہ میں انٹرنیٹ کے ذریعہ آن لائن نکاح کرنا اتحاد مجلس نہ ہونے کی وجہ سے شرعا ً  جائز نہیں ،البتہ  اگر  فریقین (مرد و عورت) میں سے کوئی ایک فریق فون پر یا کسی اور ذریعہ سے  کسی ایسے آدمی کو اپنا وکیل بنادے جو دوسرے فریق کے پاس موجود ہو اور وہ وکیل شرعی گواہوں (یعنی دو مسلمان عاقل بالغ مرد یا ایک مرد اور دو عورتوں) کی موجودگی میں فریقِ اول (غائب) کی طرف سے ایجاب کرلے اور دوسرا فریق اسی مجلس میں قبول کرلے تو اتحادِ مجلس کی شرط پوری ہونے کی وجہ سے یہ نکاح صحیح ہوجائے گا۔

فتاوی شامی  میں ہے :

"ومن شرائط الإيجاب والقبول: اتحاد المجلس لو حاضرين.

(قوله: اتحاد المجلس) قال في البحر: فلو اختلف المجلس لم ينعقد."

(کتاب النکاح،ج:۳،ص:۱۴،سعید)

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"(ومنها) أن يكون الإيجاب والقبول في مجلس واحد حتى لو اختلف المجلس بأن كانا حاضرين فأوجب أحدهما فقام الآخر عن المجلس قبل القبول أو اشتغل بعمل يوجب اختلاف المجلس لا ينعقد وكذا إذا كان أحدهما غائبا لم ينعقد حتى لو قالت امرأة بحضرة شاهدين زوجت نفسي من فلان وهو غائب فبلغه الخبر فقال: قبلت، أو قال رجل بحضرة شاهدين: تزوجت فلانة وهي غائبة فبلغها الخبر فقالت زوجت نفسي منه لم يجز وإن كان القبول بحضرة ذينك الشاهدين وهذا قول أبي حنيفة ومحمد - رحمهما الله تعالى - ولو أرسل إليها رسولا أو كتب إليها بذلك كتابا فقبلت بحضرة شاهدين سمعا كلام الرسول وقراءة الكتاب؛ جاز لاتحاد المجلس من حيث المعنى وإن لم يسمعا كلام الرسول وقراءة الكتاب لا يجوز عندهما.وعند أبي يوسف - رحمه الله تعالى - يجوز هكذا في البدائع."

(کتاب النکاح،الباب الاول فی تفسیر النکاح،ج:۱،ص:۲۶۹،دارالفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144406101674

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں