بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

آن لائن خرید وفروخت کا حکم


سوال

1:اگر کسی کے پاس مبیع موجود نہیں ہے اور صرف تصویر دکھا کر بائع ایک ثمن متعین کر کے مشتری سے معاملہ طے کر لیتا ہے، معاملہ طے ہو جانے کے بعد وہ چیز خرید کر مشتری کو دے دیتا ہے اور اس سے چیز کی قیمت وصول کر لیتا ہے، کیا اس کا اس طرح بیع و شراء کا معاملہ کرنا درست ہے؟

2: نیز یہ بھی بتا دیں کہ میں نے ایک آن لائن سٹور کھولا ہے جس میں میں نے اپنی مصنوعات ڈالی ہیں، جیسے جیولری اور بیگ وغیرہ، جبکہ ایک اور بندہ ہے جس کے پاس الگ سے اپنا آن لائن سٹور ہے اور اس کے پاس خریدار بھی الگ ہیں، وہ میری اجازت کے بغیر میرے آن لائن پیج سے تصویریں اٹھا کر اپنے پیج پر لگا دیتا ہے اور میری قیمت کے اوپر مزید منافع رکھ کر آگے اپنے گاہک کو بیچ دیتا ہے. اب سوال یہ ہے کہ کیا وہ میری اجازت کے بغیر میرے پیج کی تصویریں اپنے سٹور پر لگا کر کما سکتا ہے؟ جبکہ میں نے اپنے آن لائن سٹور پہ نا اجازت نامہ دیا اور نا ہی لکھ کر منع کیا ہے ۔

جواب

1:آن لائن کاروبار میں اگر مبیع (جوچیزفروخت کی جارہی ہو)بیچنے والے کی ملکیت میں نہیں ہے اور وہ محض اشتہار ،تصویردکھلاکر کسی پر وہ سامان  فروخت کرتاہے اور بعد میں وہ سامان  دکان،اسٹوروغیرہ سے خرید کردیتاہے تو یہ صورت جائز نہیں ؛ اس لیے کہ بائع کی ملکیت میں مبیع موجود نہیں ہے اور وہ غیرکی ملکیت میں موجودسامان کو فروخت کررہاہے۔

اس کے جواز کی صورت یہ ہوسکتی ہے کہ بائع مشتری کو یہ کہہ دے کہ یہ سامان  میری ملکیت میں نہیں ،میں اسے خرید کرآپ پر اتنی قیمت میں فروخت کرسکتاہوں،اگر آپ راضی ہیں تو میں یہ سامان  خرید کر اپنے قبضہ میں لے کر آپ پر بیچ دوں گا۔یوں بائع اس سامان کوخرید کر اپنے قبضہ میں لے کر باقاعدہ سودا کرکے مشتری پر فروخت کرے تو یہ درست ہے۔

اور اگر مبیع بائع کی ملکیت میں موجود ہو اور تصویر دکھلا کرمشتری پر فروخت کی جارہی ہو اور مشتری سے قیمت وصول کرلی جائے تو یہ بیع درست ہے، البتہ جب مبیع مشتری تک پہنچ جائے اور دیکھنے کے بعد اس کی مطلوبہ شرائط کے مطابق نہ ہوتواسےواپس کرنے کااختیار حاصل ہوگا۔

2:صورتِ مسئولہ میں یہ شخص جو سائل  کے آن لائن پیج سے تصویریں اٹھا کر اپنے پیج میں لگاتاہے اور سائل کی قیمت کے اوپر مزید منافع رکھ آگے اپنے گاہک کو بیچ  دیتاہے تو اگر وہ شخص پہلے سائل کے اسٹور سے وہ چیز اتنی قمیت میں  خریدتاہے جتنی  قیمت سائل نے مقرر کی ہے، پھر  اس میں اپنا منافع رکھ کر  آگے بیچتاہے یا کسی گاہک کے ساتھ بیع کا وعدہ کرتا ہے اور پھر سائل کے اسٹور سے وہ چیز خرید کر اسے آگے مزید کچھ منافع رکھ بیچتاہے تو یہ بالکل جائز ہے، اس لیے کہ یہ بیع مرابحہ ہے، اس میں سائل کا کوئی نقصان نہیں ہے، کیونکہ سائل نے اپنے پیج میں اس چیز کی جو قیمت لگائی ہے وہ قیمت اسے بغیر کسی کمی بیشی کےمل رہی ہے، اور اگر وہ شخص سائل کے اسٹور سے چیز خریدنے سے پہلے کسی اور کو تصویر دکھا کر بیچ دیتاہے اور پھر  سائل کے آن لائن اسٹور سے خرید کر اس گاہک کو دیتاہے تو یہ بیع قبل القبض ہونے کی بناء پر شرعاً ناجائز ہے۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"(ومنها) وهو شرط انعقاد البيع للبائع أن يكون مملوكا للبائع عند البيع فإن لم يكن لا ينعقد وإن ملكه بعد ذلك بوجه من الوجوه إلا السلم خاصة، وهذا بيع ما ليس عنده،و 'نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع ما ليس عند الإنسان، ورخص في السلم".

(فصل: وأما الذی یرجع إلی المعقود علیه،340/4، ط: مکتبة الوحیدیة)

الدر المختار میں ہے:

"(ويقول) البائع (‌قام ‌علي بكذا وكذا يضم إلى رأس المال ما يوجب زيادة فيه حقيقة أو حكما أو اعتاده التجار) كأجرة السمسار، هذا هو الأصل".

(باب المضارب يضارب،ج:5،ص:658،ط:سعيد)

 وفیہ ایضاً:

"(المرابحة) مصدر رابح وشرعا (بيع ما ملكه)من العروض ولو بهبة أو إرث أو وصية أو غصب فإنه إذا ثمنه (بما قام عليه وبفضل) مؤنة وإن لم تكن من جنسه".

(کتاب البیوع،باب المربحة والتولیة،ج:5،ص:132/ 133،ط:سعید)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144311101890

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں