بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ہمبستری کے دوران میاں بیوی ایک دوسرے کی شرمگاہ سے بوس وکنار کرنے کاحکم


سوال

کیا ہمبستری کے دوران میاں بیوی ایک دوسرے کی شرمگاہ سے بوس وکنار کرسکتے ہیں اگر بیوی کہے ہماری شرمگاہ کا بوسہ لیں اسلام میں شرعی حکم کیا ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں ہمبستری کے دوران میاں بیوی کا ایک دوسرے کی شرمگاہ کا بوسہ لینا شریفانہ عمل نہیں ہے اس لئے اس سے اجتناب کرنا چاہیے حدیث شریف میں ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہافرماتی ہیں:میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سترکی طرف کبھی نظرنہیں اٹھائی اس حدیث کے ذیل  میں صاحب مظاہرحق علامہ قطب الدین دہلویؒ لکھتے ہیں:ایک روایت میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاکے یہ الفاظ ہیں کہ :نہ توآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے میراسترکبھی دیکھااورنہ کبھی میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کاستردیکھا۔ان روایتوں سے معلوم ہواکہ اگرچہ شوہراوربیوی ایک دوسرے کاستردیکھ سکتے ہیں لیکن آداب کےخلاف ہے مزید یہ کہ اس سے نسیان کی بیماری بھی ہوجاتی ہے۔

دوسری حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:جب تم میں سے کوئی اپنی اہلیہ کے پاس جائے توپردے کرے،اورگدھوں کی طرح ننگانہ ہو۔(یعنی بالکل برہنہ نہ ہو)۔

سنن ابن ماجہ میں ہے:

"عن عائشة، قالت: «‌ما ‌نظرت، أو ما رأيت فرج رسول الله صلى الله عليه وسلم قط»."

(کتاب النکاح ، باب التستر عند الجماع ج:1،ص: 619،ط:داراحیاء الکتب العربیة)

سنن ابن ماجہ میں ہے:

"عن عتبة بن عبد السلمي، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا أتى أحدكم أهله ‌فليستتر، ولا يتجرد تجرد العيرين»."

(کتاب النکاح ، باب التستر عند الجماع،ج:1،ص: 618،ط:داراحیاء الکتب العربیة)

فتاوی ہندیۃ میں ہے:

"في النوازل إذا أدخل الرجل ذكره في فم امرأته قد قيل يكره وقد قيل بخلافه كذا في الذخيرة."

(کتاب الکراهیة ، الباب الثلاثون فی المتفرقات ج:5، ص :372،ط : دارالفکر)

محیط البرہانی میں ہے:

"إذا ‌أدخل ‌الرجل ذكره فم أمرأته فقد قيل: يكره؛ لأنه موضع قراءة القرآن، فلا يليق به إدخال الذكر فيه، وقد قيل بخلافه."

(کتاب الاستحسان و الکراهیة ، الفصل الثانی و الثلاثون فی المتفرقات ج:5، ص : 408، ط  دارالکتب العلمیة ، بیروت ۔ لبنان)

فتاوی رحیمیۃ میں ہے:

 "بے شک شرم گاہ کاظاہری حصہ پاک ہے، لیکن یہ ضروری نہیں کہ ہرپاک چیزکومنہ لگایاجائے اورمنہ میں لیاجائے اورچاٹاجائے، ناک کی رطوبت پاک ہے توکیاناک کے اندرونی حصے کوزبان لگانا،اس کی رطوبت کومنہ میں لیناپسندیدہ چیزہوسکتی ہے؟توکیااس کوچومنے کی اجازت ہوگی؟نہیں ہرگزنہیں،اسی طرح عورت کی شرم گاہ کوچومنے اورزبان لگانے کی اجازت نہیں،سخت مکروہ اورگناہ ہے۔ غور کیجیے! جس منہ سے پاک کلمہ پڑھاجاتاہے،قرآن مجیدکی تلاوت کی جاتی ہے،درودشریف پڑھاجاتاہے اس کوایسے خسیس کام میں استعمال کرنے کودل  کیسے گوارا کرسکتاہے؟"

(کتاب الحظر و الاباحۃ  جلد ۱۰ ص:۱۷۸ ط:دارالاشاعت کراچی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144506101539

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں