بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1446ھ 20 جون 2025 ء

دارالافتاء

 

اولاد میں ترکہ کی تقسیم


سوال

میری والدہ کا انتقال ہوا ہے،ان کے ترکہ میں 90,909روپے ہیں،والد کا انتقال والدہ سے پہلے ہی ہوچکا ہے،ہم پانچ بہنیں اور دو بھائی ہیں،ترکہ کی شرعی تقسیم کیسے ہوگی؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مرحومہ کے ترکہ کی  تقسیم کرنے کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ کل ترکہ میں سے مرحومہ کے حقوقِ متقدمہ (کفن دفن کے اخراجات) نکالنے کے بعد، اگر مرحومہ کے ذمہ کوئی قرضہ ہو تو وہ ادا کرنے کے بعد، اور اگر مرحومہ نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو باقی ترکہ کے ایک تہائی سے نافذ کرنے کے بعد باقی ترکہ ( منقولہ وغیر منقولہ) کے کل 9حصے کرکے 2، 2 حصے ہر ایک بیٹے کو اور 1,1حصہ بیٹی کو ملے گا۔

صورتِ تقسیم یہ ہے:

مرحومہ:9

بیٹابیٹابیٹیبیٹیبیٹیبیٹیبیٹی
2211111

کل مالیت کا 22.22فیصد ہر ایک بیٹے کو اور11.11 فیصد ہر ایک بیٹی کو ملے گایعنی 20,202روپے ہر ایک بیٹے کو اور10,101 روپے ہر ایک بیٹی کو ملیں گے۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144610101254

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں