بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

نومولود کے کان میں اذان تاخیر سے دینا


سوال

اگر ولادت کے بعد کسی کے کان میں اذان نہ دی گئی ہو تو اب کیا کیا جائے؟

جواب

بچہ کی پیدائش کے بعد اذان دینے میں زیادہ تاخیر پسندیدہ نہیں ہے، تاہم اگر کسی عذر کی وجہ سے اس میں تاخیر ہوتو اس میں کوئی حرج نہیں کہ بعد میں اذان دے دی جائے، کیوں کہ شریعتِ مطہرہ نے نومولود کے کان میں اذان دینے کے سلسلہ میں کوئی ایسا وقت مقرر نہیں کیا ہے کہ اس کے بعد اذان دینا ممنوع قرار پائے، البتہ بلا وجہ تاخیر نہیں کرنی چاہیے، کیوں کہ  کان میں اذان دینے کے مقاصد میں سے ایک مقصد یہ ہے کہ بچہ کے کان میں پیدائش کے بعد اللہ کی بڑائی کے کلمات  پہلے  پڑیں، اور اذان کی برکت سے شیطان کے شر سے بچہ محفوظ رہ سکے، تاہم اگر پیدائش کو کافی دن گزرچکے ہوں تو پھر اذان کہنے کی حاجت باقی نہیں رہے گی۔

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح  میں ہے:

" وعن أبي رافع - رضي الله عنه - قال: «رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم أذن في أذن الحسن بن علي - رضي الله عنهما - حين ولدته فاطمة بالصلاة» . رواه الترمذي، وأبو داود. وقال الترمذي: هذا حديث حسن صحيح".

 (بالصلاة) . أي بأذانها وهو متعلق بأذن، والمعنى أذن بمثل أذان الصلاة وهذا يدل على سنية الأذان في أذن المولود وفي شرح السنة: روي أن عمر بن عبد العزيز - رضي الله عنه - كان يؤذن في اليمنى ويقيم في اليسرى إذا ولد الصبي. قلت: قد جاء في مسند أبي يعلى الموصلي، عن الحسين - رضي الله عنه - مرفوعاً: «من ولد له ولد فأذن في أذنه اليمنى وأقام في أذنه اليسرى لم تضره أم الصبيان»". كذا في الجامع الصغير للسيوطي رحمه الله. قال النووي في الروضة: ويستحب أن يقول في أذنه: "{وإني أعيذها بك وذريتها من الشيطان الرجيم}". قال الطيبي: ولعل مناسبة الآية بالأذان أن الأذان أيضاً يطرد الشيطان؛ لقوله صلى الله عليه وسلم:" «إذا نودي للصلاة أدبر الشيطان له ضراط حتى لايسمع التأذين»". وذكر الأذان والتسمية في باب العقيقة وارد على سبيل الاستطراد اهـ. والأظهر أن حكمة الأذان في الأذن أنه يطرق سمعه أول وهلة ذكر الله تعالى على وجه الدعاء إلى الإيمان والصلاة التي هي أم الأركان."

(كتاب الصيد والذبائح، باب العقيقة، ٧ / ٢٦٩١، ط: دارالفكر )

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144310101146

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں