بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نکاحِ فاسد میں متارکت کا طریقہ


سوال

1: نکاحِ فاسد میں متارکت کون سے الفاظ سے ہوتی ہے؟

2: کیا متارکت لڑکی کی طرف سے بھی ہوتی ہے؟

3: اور کیا متارکت کے لیے ایک دوسرے کا سامنے ہونا ضروری ہے؟

جواب

1: متارکت کے الفاظ اور جملے جو فقہاءِ کرام نے بیان کیے ہیں وہ یہ ہیں"میں نے آپ کو چھوڑ دیا"، "میں نے آپ کا راستہ چھوڑ دیا"، "میں نے آپ کو طلاق دی" وغیرہ، لہٰذا نکاحِ فاسد کی صورت میں مذکورہ جملوں میں سے کوئی بھی جملہ کہنے سے دونوں کے درمیان متارکت ہوجائےگی۔

2: نکاحِ فاسد کی صورت میں متارکت یا تو قاضی کی طرف سے تفریق سے ہوگا یا لڑکے کی طرف سے مذکورہ الفاظ کہنے سے ہوگی، لہذا متارکت صرف لڑکے کی طرف سے ہوسکتی ہے، لڑکی کو نکاح فسخ کروانے کا حق تو حاصل ہے ، لیکن  لڑکی کی طرف سے الفاظِ متارکت کہنے سے متارکت واقع نہیں ہوگی۔

3: متارکت کے لیے لڑکی کا سامنے ہونا ضروری نہیں ہے، لہذا اس کی عدمِ موجودگی میں بھی مذکورہ الفاظ کہنے سے متارکت ہوجائےگی۔

فتاویٰ شامی (الدرّ المختار وردّالمحتار)  میں ہے:

"(و) يثبت (لكل واحد منهما فسخه ولو بغير محضر عن صاحبه دخل بها أو لا) في الأصح خروجا عن المعصية. فلا ينافي وجوبه بل يجب على القاضي التفريق بينهما (وتجب العدة بعد الوطء) لا الخلوة للطلاق لا للموت (من وقت التفريق) أو متاركة الزوج وإن لم تعلم المرأة بالمتاركة في الأصح.

(قوله أو متاركة الزوج) في البزازية: المتاركة في الفاسد بعد الدخول لا تكون إلا بالقول كخليت سبيلك أو تركتك ومجرد إنكار النكاح لا يكون متاركة. أما لو أنكر وقال أيضا اذهبي وتزوجي كان متاركة والطلاق فيه متاركة لكن لا ينقص به عدد الطلاق، وعدم مجيء أحدهما إلى آخر بعد الدخول ليس متاركة لأنها لا تحصل إلا بالقول. وقال صاحب المحيط: وقبل الدخول أيضا لا يتحقق إلا بالقول. اهـ".

(كتاب النكاح، باب المهر، مطلب في النكاح الفاسد، ج:3، ص:132، ط:ایچ ایم سعید)

البحر الرائق شرح ِ کنزالدقائق  میں ہے:

"«والتفريق في النكاح الفاسد إما بتفريق القاضي أو بمتاركة الزوج ولا يتحقق الطلاق في النكاح الفاسد بل هو متاركة فيه ولا تحقق للمتاركة إلا بالقول إن كانت مدخولا بها كقوله تاركتك أو تاركتها أو خليت سبيلك أو خليت سبيلها أو خليتها، وأما غير المدخول بها فتتحقق المتاركة بالقول وبالترك عند بعضهم وهو تركها على قصد أن لا يعود إليها وعند البعض لا تكون المتاركة إلا بالقول فيهما حتى لو تركها ومضى على عدتها سنون لم يكن لها أن تتزوج بآخر".

(كتاب النكاح، باب المهر، ج:3، ص:185،  ط: دار الكتاب الاسلامي)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144312100155

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں