بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نسبی بیٹی سے رضاعی بیٹے کا نکاح


سوال

میری بیوی نے اپنی بہن کے بیٹے کو دودھ پلایا ہے،  اس کی عمر اس وقت  ڈیڑھ ماہ تھی، اب سوال یہ ہے کہ میری  بیوی کی بچیوں  سے  اس لڑکے  کی شادی ہوسکتی ہے؟

جواب

صورت ِ  مسئولہ میں  آپ کی بیوی نے اپنے جس بھانجے کو دودھ پلایا ہے وہ اس کا رضاعی بیٹا   اور اس کی بچیوں کا  رضاعی بھائی بن گیا ہے، لہذا آپ کی بیوی کی کسی بھی بچی سے  اس کا نکاح جائز نہیں ہے، البتہ اس  لڑکے کے  دیگر بھائیوں (جنہوں نے  آپ کی بیوی کا دودھ  نہیں پیا)  سے نکاح جائز ہوگا۔

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"يحرم على الرضيع أبواه من الرضاع وأصولهما وفروعهما من النسب والرضاع جميعا حتى أن المرضعة لو ولدت من هذا الرجل أو غيره قبل هذا الإرضاع أو بعده أو أرضعت رضيعا أو ولد لهذا الرجل من غير هذه المرأة قبل هذا الإرضاع أو بعده أو أرضعت امرأة من لبنه رضيعا فالكل إخوة الرضيع وأخواته وأولادهم أولاد إخوته وأخواته وأخو الرجل عمه وأخته عمته وأخو المرضعة خاله وأختها خالته وكذا في الجد والجدة."

(1/ 343، كتاب الرضاع،  ط:مكتبه رشيديه)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(وتحل أخت أخيه رضاعًا) يصح اتصاله بالمضاف كأن يكون له أخ نسبي له أخت رضاعية، وبالمضاف إليه كأن يكون لأخيه رضاعا أخت نسبا وبهما وهو ظاهر".

(3/ 217، كتاب النكاح، باب الرضاع، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144405101067

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں