بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نقدی نہ ہونے کی صورت میں قربانی کا حکم


سوال

اگر کسی بندے کے پاس نصاب کے برابر سونا ہے اور مالِ تجارت میں بھی پیسہ پھنسا ہوا ہے، لیکن ہاتھ میں کچھ بھی نہ ہو تو اس صورت میں اس پر قربانی واجب ہے یا نہیں؟ آیا قرض لے کر قربانی کرے گا یا واجب نہیں ہوگی؟

جواب

قربانی ہر اس مسلمان عاقل بالغ مقیم پر واجب ہوتی ہے جس کی ملکیت میں قربانی کے ایام میں ساڑھے سات تولہ سونا، یا ساڑھے باون تولہ چاندی، یا اس کی قیمت کے برابر رقم ہو،  یا تجارت کا سامان، یا ضرورت سےزائد اتنا سامان  موجود ہو جس کی قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر ہو،اوریہ مال اس کی حاجات اصلیہ سے زائد موجود ہوخواہ  ضرورت سے زائد گھریلو سامان ہو یا رہائشی مکان سے زائد کوئی مکان، پلاٹ ، ہو یا زائد سواری وغیرہ کی شکل میں ہو۔

 نقدی نہ ہونے کی صورت میں واجب کی ادائیگی کے لیے کسی سے قرضہ لے کر قربانی کرنا لازم ہوگا، اور قربانی نہ کرنے اور ایام نحر گزر جانے  کی صورت میں کم از کم ایک حصہ کی رقم صدقہ کرنا ضروری ہوگا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 312) :

'' وشرائطها: الإسلام والإقامة واليسار الذي يتعلق به) وجوب (صدقة الفطر)،

و في الرد:

"(قوله: واليسار إلخ) بأن ملك مائتي درهم أو عرضاً يساويها غير مسكنه وثياب اللبس أو متاع يحتاجه إلى أن يذبح الأضحية، ولو له عقار يستغله فقيل: تلزم لو قيمته نصاباً، وقيل: لو يدخل منه قوت سنة تلزم، وقيل: قوت شهر، فمتى فضل نصاب تلزمه. ولو العقار وقفاً، فإن وجب له في أيامها نصاب تلزم."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212200654

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں