بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ناپاکی میں روزہ کا حکم


سوال

حالت نا پاکی میں روزہ رکھ سکتے  ہیں ؟

جواب

اگر کوئی شخص سحری سے پہلے جنابت (ناپاکی) کی حالت میں ہو تو اس کے لیے  بہتر یہ  ہے کہ غسل  کرکے سحری کرے، اگر غسل کا وقت نہ ہو  یا کوئی عذر ہو تو وضو یا کلی وغیرہ کرکے  سحری کرلینی چاہیے،  جنابت کی حالت میں سحری کرنا منع نہیں ہے۔

لہذا اگر کسی شخص  پر غسل واجب  ہو اور وہ صبح صاد ق سے پہلے غسل نہ کرسکے  اور سحری کرکے یا بغیر سحری کے روزہ رکھ لے تو اس کا روزہ درست ہے،   ناپاک ہونے کی وجہ سے  روزہ پر کوئی فرق نہیں پڑے گا، البتہ  اس کے بعد  پھر جلد از جلد غسل کرلینا چاہیے، غسل میں اتنی تاخیر کرنا کہ  فجر کی  نماز قضا ہوجائے گناہ کا باعث ہے۔

در مختار  میں ہے :

"(أو أصبح جنبا و) إن بقي كل اليوم (أو اغتاب) من الغيبة ۔۔۔۔۔۔۔(لم يفطر)".

(کتاب الصوم ،باب مایفسد الصوم ومالایفسد،ج:2،ص:400،سعید)

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"الجنب إذا أخر الاغتسال إلى وقت الصلاة لايأثم، كذا في المحيط".

(کتاب الطہارۃ،ج:1،ص:16،دارالفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144408102690

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں