ناپاکی میں روزہ رکھ لیا اور صبح نہا لیا تو روزہ ہوگا یا نہیں؟
اگر کوئی شخص سحری سے پہلے جنابت (ناپاکی) کی حالت میں ہو تو اس کے لیے بہتر یہ ہے کہ غسل کرکے سحری کرے، اگر غسل کا وقت نہ ہو یا کوئی عذر ہو تو وضو یا کلی وغیرہ کرکے سحری کرلینی چاہیے، جنابت کی حالت میں سحری کرنا منع نہیں ہے۔
لہذا اگر کسی شخص پر غسل واجب ہو اور وہ صبح صاد ق سے پہلے غسل نہ کرسکے اور سحری کرکے یا بغیر سحری کے روزہ رکھ لے تو اس کا روزہ درست ہے، ناپاک ہونے کی وجہ سے روزہ پر کوئی فرق نہیں پڑے گا، البتہ اس کے بعد پھر جلد از جلد غسل کرلینا چاہیے، غسل میں اتنی تاخیر کرنا کہ فجر کی نماز قضا ہوجائے گناہ کا باعث ہے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 400):
"(أو أصبح جنبًا و) إن بقي كل اليوم ... (لم يفطر)".
الفتاوى الهندية (1/ 16):
"الجنب إذا أخر الاغتسال إلى وقت الصلاة لايأثم، كذا في المحيط".
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144209200936
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن