بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز کے دوران یا نماز کے باہر وسوسے آنے کا حکم


سوال

کسی شخص کو نماز کے دوران یا نماز سے باہر گندے خیالات یا وسوسے آئیں تو اس کا کیا حکم ہے؟ یہ وسوسےباعثِ گناہ ہیں یا نہیں ؟

جواب

واضح رہے کہ انسان کو خود بخود وسوسے آنا ایک غیر اختیاری فعل ہے، اس لیے یہ گناہ نہیں ہے،اسی لیے حدیث شریف میں آیا ہےکہ  نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:میری امت کے لوگوں کے سینوں میں جو وسوسے آتے ہیں اللہ تبارک و تعالی ان سے درگزر فرماتے ہیں،جب تک کوئی شخص اس پرعمل یا اس کے بارے میں گفتگو نہ کرے،لہذا اگر کسی شخص کو غیراختیاری طور پر دل میں مذکورہ خیالات اور وسوسے آئیں تو اس میں گناہ  نہیں ہے، اسے چاہیے کہ وہ ان کی طرف دھیان نہ دے ارو نہ ہی اس کو باربار خیال کرکے لانے کی کوشش کرے اور نہ ہی ہٹانے کی کوشش کرے، بلکہ اس کی طرف توجہ ہی نہ کرے،اور نماز میں اس قسم کے وسوسے سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ  دوران نماز اللہ تعالیٰ کے روبرو ہونے کا احساس ذہن نشین کرےاور ہر رکن کے وقت اس رکن کی ادائیگی کی طرف متوجہ رہے اور جو کچھ تلاوت و اذکار وغیرہ پڑھے ان کی طرف دھیان رکھےتو ان شاء اللہ وسوسے ختم ہوجائیں گے، اور اگر یہ وسوسے نماز سے باھر آئیں تو  ان کی طرف التفات کرنے کے بجائےذکر  اللہ کا اہتمام کرے  یا اپنے آپ کو فوراً کسی کام میں مشغول کرلیا کرے ،نیز" اٰمَنْتُ بِاللّٰهِ وَرَسُوْلِه " ،" لاحولَ ولاقوةَ الِاّ بِالله " اور استغفار کے پڑھنے کا اہتمام کیا کرے۔

البتہ اگر مذکورہ گندے خیالات اپنے اختیار سے جان بوجھ کر  ذہن میں لائےجائیں،تو یہ نماز کے علاوہ بھی ممنوع ہے،اور نماز میں اس قسم کے خیالات لانازیادہ ممنوع ، باعث گناہ اور نماز کی عظمت کے منافی ہے۔

مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"عن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن الله تعالى تجاوز عن أمتي ما وسوست به صدورها ما لم تعمل به أو تتكلم»."

(كتاب الأيمان، باب الوسوسة، الفصل الأول ، ج:1، ص:26،ط:المكتب الإسلامي)

وفيه ايضاً:

"وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يأتي الشيطان أحدكم فيقول: من خلق كذا؟ من خلق كذا؟ حتى يقول: من خلق ربك؟ فإذا بلغه فليستعذ بالله ولينته."

(كتاب الأيمان، باب الوسوسة، رقم الحديث:66، ج:1، ص:26، ط:المكتب الإسلامي)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144408100603

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں