بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز پڑھتے وقت ریاکاری کا وسوسہ وخیال آنا


سوال

مجھے ریاکاری سے بہت ڈر لگتا ہے ،بے شک ہر ریاکاری شرک ہے،جب نماز میں مجھے محسوس ہوتا ہے کہ کوئی مجھے دیکھ رہا ہے تو میں ریاکاری کے ڈر سے نماز میں جلدی کرتا ہوں ،اس کا حل بتائے اور کیا یہ بھی ریاکاری ہے ؟وضاحت دیں۔

جواب

واضح رہے کہ ریا کی نیت سے کوئی عمل کرنا اور دوران عمل یا اس کے بعد ریاکے وسوسہ کا آنادونوں میں فرق ہے ،ریاکے وسوسہ کا آنا غیر اختیاری ہے جب کہ ریا اختیاری چیز ہے کہ جس میں فعل وقول کا محرک اللہ تعالی کی رضاجوئی کے بجائے دوسری چیز ہوتی ہے، اس لیے اگر انسان کوئی عمل قصدا دوسرے کو دکھانے کی نیت سے کرے تاکہ لوگ اس کی تعریف کریں ، اس کے معتقدہوجائیں یا اس  کی شہرت ہو تویہ مذموم ہے حدیث میں اس کو شرک اصغر قرار دے کر قابل گرفت قرار دیا ہےلیکن اگر انسان کوئی اچھا عمل اللہ کی رضا کی نیت سے کررہا ہواور اس کو ریا کا وسوسہ وخوف لاحق ہو کہ لوگ مجھے دیکھ رہے ہیں اور اچھا سمجھ رہے ہیں تو یہ غیر اختیاری چیز ہے جو قابل مذمت اور گرفت نہیں ہے۔بعض اہل اللہ نے تو یہاں تک فرمایا ہے کہ  ریا کا وسوسہ آنا  للّٰہیت اور خلوص کی علامت ہے کہ یہ شخص ریاکاری سے بچنے کی کوشش کرتا ہے؛ا س لیے تو اس کو اپنے  اعمال میں ریاکاری محسوس ہوتی ہے، ورنہ جس کو اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کا حصول مقصود ہی نہ ہو  تو اس کو اس قسم کے خیالات اور وسوسے سے  کیوں کر آ سکتے ہیں۔

الزواجر ميں ہے:

"وحدالرياء المذموم ارادة العامل بعبادته غيروجه الله تعالي كا يقصد اطلاع الناس علي عبادته وكماله حتي يحصل له منهم نحو مال او جاه اوثناء."

(الكبيرة الثانية :الشرك الاصغر وهو الرياء(1 39)ط:دارالمعرفة بيروت)

لہذاصورتِ مسئولہ میں   ریا کے خوف کی وجہ سے پریشان نہیں ہونا چاہیے اور نہ ہی نماز میں جلدی کرنی چاہیے، بلکہ مکمل اطمنان کے ساتھ نماز پوری کریں، اور یہ ریاکاری کے حکم میں نہیں آئےگا،نیز اللہ کی رضا اور استغفارکے ساتھ اس کی عبادت میں لگے رہیں اور وساوس کی طرف دھیان نہ دیں  ۔

شامی ميں هے:

"ولايترك لخوف دخول الرياء لانه امرموهوم۔

قوله ولايترك:اي لواراد ان يصلي او يقرأفخاف أن يدخل عليه الرياء فلاينبغي أن يترك لانه أمرموهوم ۔۔۔ وقد سئل العارف المحقق شهاب الدين بن السهروردي عمانصه:ياسيدي ان تركت العمل أخلدت الي البطالة وان عملت داخلني العجب فأئهما اولي،فكتب جوابه:اعمل واستغفر الله من العجب."

(كتاب الصلاة ،فروع في النية (1/ 448)ط:ايچ ايم سعيد

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144503102978

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں