بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز میں سوشل ڈسٹینسنگ کا کیا حکم ہے؟


سوال

نماز  میں سوشل ڈسٹینسنگ  رکھنے کا کیا حکم ہے؟

جواب

عام حالات میں باجماعت نماز کے دوران مقتدیوں کا صفوں میں دائیں بائیں جانب سے فاصلہ رکھنا مکروہِ تحریمی ہے، تاہم موجودہ حالات کے پیشِ نظر  حکومتی احکامات کی بنا پر مسجد کی حدود میں صفوں کے درمیان دائیں بائیں جانب فاصلہ رکھ کر نماز ادا کرلی جائے تو کراہت کے ساتھ ادا ہوجائے گی، البتہ جماعت کے ثواب میں کمی نہ ہوگی،  تاہم موجودہ حالات میں اگر کوئی فاصلہ رکھے بغیر نماز قائم کرے تو شرعاً ممانعت نہیں، نیز اگر کسی ملک میں حکومتی سطح پر فاصلہ رکھنے کو لازمی قرار نہیں دیا  گیا ہے تو اس صورت میں فاصلہ رکھنے سے اجتناب کیا جائے۔

صحیح بخاری میں ہے کہ حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ  نماز کے لیے مسجد تشریف لائے تو رسول اللہ ﷺ رکوع کی حالت میں تھے،  انہوں نے جلدی میں (کہ رکعت نہ نکل جائے) صف میں شامل ہونے سے پہلے ہی اقتدا کرکے رکوع کرلیا، پھر اسی حالت میں صف میں شامل ہوگئے،  رسول اللہ ﷺ کو اس کا علم  ہوا تو آپ ﷺ نے فرمایا: اللہ آپ کا شوق مزید بڑھائے، لیکن آئندہ ایسے نہ کرنا۔

"عن أبي بكرة رضي الله عنه: أنه انتهى إلى النبي صلى الله عليه وسلم وهو راکع، فركع قبل أن يصل إلى الصف، فذكر ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم، فقال: ((زادك الله حرصًا، ولا تعُدْ)). (رواه البخاري في كتاب صفة الصلاة، باب إذا ركع دون الصف،  ١ / ٢٧١)  

النور الساري من فيض صحيح الإمام البخاري للشيخ حسن العدوي الحمزاوي  میں ہے:

"و في الفيض الباري: قال الحافظ: المراد بذلك المبالغة في تعديل الصف و سد خلله، قال: وهو مراده عند الفقهاء الأربعة أي أن لايترك في البين فرجة تسع فيها ثالثًا". ( أبواب صلاة الجماعة و الإمامة، ٢ / ٥٢٣، ط: دار الكتب العلمية) فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144108201730

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں