بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز ميں أن الكافرىن لا مولالهم


سوال

نماز میں ،"وَأَنَّ ٱلْكَٰفِرِينَ لَا مَوْلَىٰ لَهُمْ" کے بجائے "وَأَنَّ الله لَا مَوْلَىٰ لَهُمْ" پڑھے تو نماز ہوجائے گی یا واجب الاعادہ ہوگی؟

جواب

  صورت مسئولہ میں  " وأن الكافرىن لا مولالهم"میں  "الکافرین" کے بجائے "اللہ" پڑھے جس کا معنی ہے "بے شک اللہ تعالیٰ، ان کا کوئی مولی نہیں ہے"  تو اس میں اگرچہ معنی کی  تبدیلی ہے لیکن اسےتغیر فاحش نہیں کہیں گے ، لہذا نماز واجب الاعادہ نہیں ہے۔

فتاوی  ہندیہ میں ہے:

"وإن غیر المعنی تغیراً فاحشاً فإن قرأ: ” وعصی آدم ربه فغوی “ بنصب میم ” اٰدم “ ورفع باء ” ربه “……… وما أشبه ذلک لو تعمد به یکفر، وإذا قرأ خطأً فسدت صلاته..." الخ

(الفتاوی الهندیة، ۱: 1/ 167، ط: المطبعة الکبری الأمیریة، بولاق، مصر)

وفيه أيضا:

"ومنها: ذکر کلمة مکان کلمة علی وجه البدل إن کانت الکلمة التي قرأها مکان کلمة یقرب معناها وهي في القرآن لاتفسد صلاته، نحو إن قرأ مکان العلیم الحکیم …، وإن کان في القرآن، ولکن لاتتقاربان في المعنی نحو إن قرأ: "وعداً علینا إنا کنا غافلین" مکان {فاعلین} ونحوه مما لو اعتقده یکفر تفسد عند عامة مشایخنا،وهو الصحیح من مذهب أبي یوسف رحمه الله تعالی، هکذا في الخلاصة".

(الفتاوی الهندیة، 1/ 80 ،ط: المطبعة الکبری الأمیریة، بولاق، مصر)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144311101157

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں