بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز میں سورۃ اخلاص کے بعد سورۃ ناس پڑھنا


سوال

اگر نماز میں سور ہ اخلاص کے بعد سورہ نا س پڑھی تو کیا نماز ہو گئی؟

جواب

 اگر فرض نماز میں دو سورتیں دو رکعتوں میں پڑھی جائیں اور دونوں سورتوں کے درمیان میں کوئی مختصر سورت  (جس میں دو رکعتوں کی واجب قراء ت نہ ہوسکتی ہو)  چھوڑ دی جائے تو  قصداً ایسا کرنا مکروہِ تنزیہی ہے۔ جیسے پہلی رکعت میں سورۂ اخلاص اور دوسری رکعت میں  سورۂ ناس پڑھنا تو یہ مکروہِ تنزیہی  ہو گا۔ 

 نوافل میں مختصر سورت کا فاصلہ ہو تو  مکروہ نہیں ہے۔

اور اگر سوال کی مراد یہ ہے کہ ایک ہی رکعت میں سورۃ اخلاص کے بعد سورۃ ناس پڑھی گئی تو فرائض میں ایسا کرنا مکروہ ہے۔

بہرحال! نماز ہو جائے گی، سجدہ سہو بھی لازم نہ ہو گا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 546):

"(قوله: ويكره الفصل بسورة قصيرة) أما بسورة طويلة بحيث يلزم منه إطالة الركعة الثانية إطالة كثيرة فلايكره شرح المنية : كما إذا كانت سورتان قصيرتان، وهذا لو في ركعتين أما في ركعة فيكره الجمع بين سورتين بينهما سور أو سورة فتح. وفي التتارخانية: إذا جمع بين سورتين في ركعة رأيت في موضع أنه لا بأس به. وذكر شيخ الإسلام لا ينبغي له أن يفعل على ما هو ظاهر الرواية. اهـ.

وفي شرح المنية: الأولى أن لا يفعل في الفرض ولو فعل لا يكره إلا أن يترك بينهما سورة أو أكثر".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144210200843

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں