بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز کی حالت میں چھینک آنے پر ’’الحمد للہ‘‘ کہنے اور چھینک کا جواب ’’یرحمک اللہ‘‘ کہہ کر دینے کا حکم


سوال

 اگر نماز میں کسی کو چھینک آجاۓتواس کا جواب دینا صحیح یا غلط ہے ؟

 

جواب

جس شخص کو نماز میں چھینک آئے اسے نماز کی حالت میں "الحمد للّٰه" نہیں کہنا چاہیے، اسی طرح نماز کی حالت میں’’یرحمك اللّٰه‘‘ کہہ کر چھینک کا جواب دینا بھی درست نہیں ہے، البتہ نماز کی حالت میں چھینک آنے پر ’’الحمد للّٰه ‘‘ کہنے سے نماز   فاسد نہیں  ہوگی، لیکن  دوسرے شخص کو  چھینک آنے  کی صورت میں اگر کوئی نمازی نماز  کی حالت میں  ’’یرحمك اللّٰه‘‘کہہ کر جواب دے دےتو اس کی نماز فاسد ہوجائے گی۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 620):

''(و) يفسدها (تشميت عاطس) لغيره (بيرحمك الله ، ولو من العاطس لنفسه لا)، وبعكسه التأمين بعد التشميت.

(قوله: بيرحمك الله) قيد به؛ لأن السامع لو قال: الحمد لله، فإن عنى الجواب اختلف المشايخ، أو التعليم فسدت، أو لم يرد واحد منهما لا تفسد اتفاقاً، نهر. وصحح في شرح المنية عدم الفساد مطلقاً ؛ لأنه لم يتعارف جواباً. قال: بخلاف الجواب السار بها أي بالحمد له للتعارف، (قوله: ولو من العاطس لنفسه لا) أي لو قال لنفسه: يرحمك الله يا نفسي لاتفسد ؛ لأنه لما لم يكن خطاباً لغيره لم يعتبر من كلام الناس، كما إذا قال يرحمني الله، بحر."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212202171

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں