بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز کا کوئی مسنون عمل رہ جائے تو کیا حکم ہے؟


سوال

نماز میں میں کوئی سنت رہ جائے تو اس کا ازالہ کیسے کیا جائے گا؟

جواب

نماز کے مسنون اعمال میں سے کوئی عمل رہ جانے کی وجہ سے نماز نہ فاسد ہوتی ہے، اور نہ ہی سجدہ سہو لازم ہوتا ہے، اور نہ ہی اس کے ازالہ کی کوئی صورت ہے، البتہ جان بوجھ کر نماز کے مسنون اعمال میں سے کوئی عمل چھوڑنا باعثِ گناہ ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وَ لَايَجِبُ السُّجُودُ إلَّا بِتَرْكِ وَاجِبٍ أَوْ تَأْخِيرِهِ أَوْ تَأْخِيرِ رُكْنٍ أَوْ تَقْدِيمِهِ أَوْ تَكْرَارِهِ أَوْ تَغْيِيرِ وَاجِبٍ بِأَنْ يَجْهَرَ فِيمَا يُخَافَتُ وَفِي الْحَقِيقَةِ وُجُوبُهُ بِشَيْءٍ وَاحِدٍ وَهُوَ تَرْكُ الْوَاجِبِ، كَذَا فِي الْكَافِي.

وَ لَايَجِبُ بِتَرْكِ التَّعَوُّذِ وَالْبَسْمَلَةِ فِي الْأُولَى وَالثَّنَاءِ وَتَكْبِيرَاتِ الِانْتِقَالَاتِ إلَّا فِي تَكْبِيرَةِ رُكُوعِ الرَّكْعَةِ الثَّانِيَةِ مِنْ صَلَاةِ الْعِيدِ وَ لَايَجِبُ بِتَرْكِ رَفْعِ الْيَدَيْنِ فِي الْعِيدَيْنِ وَغَيْرِهِمَا وَمِنْ ذَلِكَ مَا لَوْ سَلَّمَ عَنْ الشِّمَالِ أَوَّلًا سَاهِيًا وَلَوْ تَرَكَ الْقَوْمَةَ سَاهِيًا بِأَنْ انْحَطَّ مِنْ الرُّكُوعِ سَاجِدًا فَفِي فَتَاوَى قَاضِي خَانْ أَنَّ عَلَيْهِ السُّجُودَ عِنْدَ أَبِي حَنِيفَةَ وَمُحَمَّدٍ - رَحِمَهُمَا اللَّهُ تَعَالَى - هَكَذَا فِي فَتْحِ الْقَدِيرِ."

(كتاب الصلاة، الْبَابُ الثَّانِي عَشَرَ فِي سُجُودِ السَّهْوِ، ١ / ١٢٦ ، ط: دار الفكر)

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212201071

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں