بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز جنازہ کے بعد دعا مانگنے کا حکم


سوال

ہمارے ہاں لوگ نماز جنازہ کے بعد دعا لازماً مانگتے ہیں، اس بارے میں شرعی حکم بتا دیں،اگر دعا نہیں مانگ سکتے تو پھر ہم مجمع کے بیچ میں کھڑے کیا کریں؟

جواب

واضح رہے کہ نمازِ جنازہ خود دعا ہے اور اس میں میت کے لیے مغفرت کی دعا کرنا ہی اصل ہے، جنازہ کی نماز کے بعد ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا قرآن و سنت، صحابہ کرام، تابعین، تبع تابعین اور ائمہ مجتہدین سے ثابت نہیں ہے؛ اس لیے جنازہ کی نماز کے بعد اجتماعی طور پر ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا مکروہ و ممنوع اور بدعت ہے،البتہ انفرادی طور پر ہاتھ اٹھائے بغیر دل دل میں دعا کرنا جائز ہے۔

نیز میت کو دفن کرنے کے بعد قبلہ رخ ہوکر ہاتھ  اٹھا کر دعا کرنا نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے، لہذا  نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی  پیروی کرتے ہوئے  تدفین کے بعد قبلہ کی طرف رخ کرکے ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا مستحب ہے،  تدفین کے بعد انفرادی طور پر کرنا بھی درست ہے اور جو لوگ تدفین میں شرکت کی غرض سے آئے ہیں ان کے ساتھ مل کر اجتماعی دعابھی درست ہے۔ یہ دعا سراً بھی کرسکتے ہیں اور جہراً  بھی، تاہم  جہر کو لازم نہ سمجھا جائے۔

مرقاۃ المفاتیح شرح مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"ولا يدعو للميت ‌بعد ‌صلاة ‌الجنازة لأنه يشبه الزيادة في ‌صلاة ‌الجنازة."

(كتاب الجنائز، باب المشي بالجنازة والصلاة عليها، ج:4، ص:64، ط:مكتبة امدادية)

وفيه ايضاً:

"عن ابن مسعود قال: والله لكأني أرى رسول الله في غزوة تبوك، وهو في قبر عبد الله ذي البجادين وأبو بكر وعمر، يقول: أدنيا مني أخاكما، وأخذه من قبل القبلة حتى أسنده في لحده، ثم خرج رسول الله وولاهما العمل، فلما فرغ من دفنه استقبل القبلة رافعاً يديه يقول: اللّٰهم إني أمسيت عنه راضياً فارض عنه، وكان ذلك ليلاً، فوالله لقد رأيتني ولوددت أني مكانه."

(كتاب الجنائز، باب دفن الميت، ج:4، ص:75، ط:مكتبة ماجدية)

المحیط البرھانی میں ہے:

"ولا يقوم الرجل بالدعاء ‌بعد ‌صلاة ‌الجنازة؛ لأنه قد دعا مرة، لأن أكثر ‌صلاة ‌الجنازة الدعاء."

 ‌‌(كتاب الصلاة، ‌‌الفصل الثاني والثلاثون في الجنائز، ج:2، ص:205، ط:دار الكتب العلمية)

فتاویٰ محمودیہ میں ہے:

"سوال: بعض لوگ نماز جنازہ کے بعد بیٹھ کر دعا مانگتے ہیں، اس کا کیا حکم ہے، درست ہے یا نہیں؟

جواب: یہ ثابت نہیں، قرآن کریم، حدیث شریف اور کتب فقہ میں کہیں اس کا حکم نہیں دیکھا، حالانکہ چھوٹے چھوٹے مستحبات بھی کتب فقہ میں مذکور ہیں، بلکہ بعض کتب میں نماز جنازہ کے بعد دعا کو منع کیا گیا ہے، اس لیے کہ نماز جنازہ خود میت کے لیے دعا ہے۔"

 (کتاب الجنائز ، ج:8، ص:708، ط: ادارہ الفاروق کراچی) 

فقط واللہ اَعلم


فتوی نمبر : 144410100866

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں