بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ناجائز بچے کے والد کا بچے کی ولدیت کے خانے میں اپنا نام لکھنے کا حکم


سوال

شادی کے بعد ناجائز بچے  کے والدین اگر خود  اُس کی پرورش کرنا چاہیں تو کیا ایسی صورت میں ولدیت میں والد اپنا نام درج کراسکتا ہے یا پھر سرپرست ہی رہے گا؟ جیسا کہ حکم ہے کہ ناجائز بچہ کی نسبت ماں باپ دونوں میں سے کسی پر نہیں ہے ؟

جواب

زنا کرنے کی وجہ سے حمل ٹھہرنے  کے بعد زانی سے  نکاح کرنے کی صورت میں اگر نکاح کے چھ مہینے بعد اس حمل سے بچہ پیدا ہو تو وہ بچہ ثابت النسب ہوگا، لیکن اگر  نکاح کے بعد  چھ ماہ گزرنے سے پہلے ہی بچہ پیدا ہوگیا تو پھر اس بچہ کا اس زانی سے نسب ثابت نہیں ہوگا اور وہ بچہ ولد الز نا ہی کہلائے گا۔ البتہ اس صورت میں  اگر زانی اس بچے کے باپ ہونے کا اقرار کرلیتا ہے اور زنا کا ذکر نہیں کرتا تو بھی اس بچے کا نسب اس سے ثابت ہوجائے گا۔  نسب ثابت ہونے کی صورت میں والد (زانی) اس بچے کی ولدیت کے خانے  میں  اپنا نام لکھوا سکتا ہے۔لیکن جس صورت میں بچے  کا نسب زانی سے ثابت نہیں ہورہا ہے اس صورت میں زانی کے  لیے بچے کی ولدیت کے خانے میں اپنا نام لکھنا جائز نہیں ہوگا۔ مزيد يه  زاني سے بچے كانسب ثابت هوگا يا نهيں ،اس بارے ميں  تو مندرجه بالا تفصيل هے،  ليكن زانيه سے بهرصورت نسب ثابت هوگا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 49):

"لو نكحها الزاني حل له وطؤها اتفاقاً، والولد له ولزمه النفقة.

 (قوله: والولد له) أي إن جاءت بعد النكاح لستة أشهر، مختارات النوازل، فلو لأقل من ستة أشهر من وقت النكاح لايثبت النسب، ولايرث منه إلا أن يقول: هذا الولد مني، ولايقول: من الزنى، خانية. والظاهر أن هذا من حيث القضاء، أما من حيث الديانة فلايجوز له أن يدعيه؛ لأن الشرع قطع نسبه منه، فلايحل له استلحاقه به، ولذا لو صرح بأنه من الزنى لايثبت قضاءً أيضاً، وإنما يثبت لو لم يصرح؛ لاحتمال كونه بعقد سابق أو بشبهة حملاً لحال المسلم على الصلاح، وكذا ثبوته مطلقاً إذا جاءت به لستة أشهر من النكاح؛ لاحتمال علوقه بعد العقد، وأن ما قبل العقد كان انتفاخاً لا حملاً، ويحتاط في إثبات النسب ما أمكن". 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144201201101

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں