بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نئی مسجد تعمیر ہونے کی صورت میں پرانی مسجد کا حکم


سوال

ایک پرانی مسجد ہے، اب لوگ اس کو دوسری جگہ منتقل کرنا چاہتے ہیں، اس پرانی مسجد والی زمین کا کیا حکم ہے؟ کیا زمین کا مالک اس کو اپنے استعمال میں لا سکتا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ زمین کے جس حصہ میں مسجدِ  شرعی تعمیر کردی جائے،  وہ  جگہ تا قیامت مسجد کے لیے مختص ہوجاتی ہے، جس کی وجہ سے اس جگہ پر کسی رہائشی عمارت، مدرسہ یا فلاحی ادارہ  تعمیر کرنے کی شرعاً اجازت نہیں ہوتی، لہذا صورتِ  مسئولہ میں نئی مسجد کی تعمیر کی وجہ سے  اگر فی الوقت اس جگہ قدیم مسجد کی ضرورت باقی نہ رہی ہو تو  بھی اس صورت میں اس جگہ کو سابقہ مالک اسے واپس نہیں لے سکتا، نہ ہی اسے کسی اور رفاہی کام میں استعمال کرنے کی اجازت ہے۔ اگر فی الحال یہاں نمازی نہ ہوں تو چار دیواری قائم کرکے اسے محفوظ کردیا جائے، ممکن ہے بعد میں آبادی بڑھ جانے کی صورت میں اسی جگہ کو دوبارہ مسجد کے طور پر استعمال کرنے کی ضرورت پیش آجائے۔ 

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (4/ 358):

’’(ولو خرب ما حوله واستغني عنه يبقى مسجداً عند الإمام والثاني) أبداً إلى قيام الساعة، (وبه يفتي) حاوي القدسي.

لایجوز استبدال العامر إلا فی أربع: قال الشامي: والثالثة أن یجحده الغاصب ولا بینة أي و أراد دفع القیمة فللمتولي أخذها لیشتري بها بدلاً‘‘.

(شامي، کتاب الوقف، مطلب لایستبدل العامر إلا في أربع)

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144110200830

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں