بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نفل اور سنتوں میں ثناء کا حکم


سوال

نفل نماز میں ثناء کن کن رکعتوں میں ضروری ہے ؟ اور  سنتوں میں کن کن رکعتوں میں؟

جواب

نماز میں تکبیر تحریمہ کے بعد قراءت سے پہلے امام، مقتدی اور منفرد سب کے لیے ثناء  پڑھنا سنت ہے، واجب نہیں، یہ حکم اصلاً  ہر نماز کی صرف پہلی رکعت  کے لیے  ہے۔

پھر یہ سمجھنا چاہیے کہ  سنتِ  غیر مؤکدہ  اور نوافل کی ہر دو رکعت مستقل نماز ہوتی ہے،اگر چار رکعت سنتِ غیر مؤکدہ یا نوافل پڑھ رہے ہوں تو   اس میں بہتر یہی ہے کہ  دوسری رکعت کے قعدہ کے بعد درود اور دعا پڑھیں، اور تیسری رکعت میں ثناء  بھی پڑھیں، تاہم اگر دوسری رکعت کے قعدے میں التحیات کے بعد درود اور دعانہیں پڑھی یا تیسری رکعت کے شروع میں ثناء  نہیں  پڑھی تو  بھی نماز بلا کراہت درست ہو جائے گی۔

الفتاوى الهندية (1/ 72):

"(سننها) رفع اليدين للتحريمة، ونشر أصابعه، وجهر الإمام بالتكبير، والثناء".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209202340

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں