بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

وقت کی رعایت کرتے ہوئے نوافل میں ایک سے زائد کی نیت کی گنجائش ہے


سوال

کیا ہم چاشت اور اوابین نماز کی نیت ایک ساتھ کر سکتے ہیں؟یا اشراق اور چاشت کی ؟ یا تینوں کی؟

 

جواب

نفلی عبادت کی ادائیگی  میں ایک عمل کرتے ہوئے متعدد  نیتیں کی جا سکتی ہیں، جیسے: دو رکعت نفل میں تحیۃ المسجد، تحیۃ الوضو، چاشت وغیرہ  کئی نیتیں کی جا سکتی ہیں اور متعدد نیتیں کرنے پر ان ہی دو رکعتوں میں ان تمام نوافل کا ثواب ملے گا۔   اسی طرح سے نفلی صدقہ کرتے ہوئے مختلف امور کے لیے صدقہ کی نیت بھی کرسکتا ہے،  اسی طرح طواف کر کے کئی افراد کو ثواب بخشنا چاہے تو بخش سکتا ہے۔ لیکن اس کا یہ مطلب بھی نہیں ہے کہ صرف دو رکعت نفل میں ساری نوافل کی نیت کر کے باقی نوافل کو مستقل طور پر چھوڑ دیا جائے، بلکہ یہ تو ضرورت کے موقع پر سہولت کے اَحکام ہیں، ورنہ حسبِ موقع جتنی توفیق ہو زیادہ سے زیادہ  نوافل پڑھنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

یہ  بھی ملحوظ  رہے کہ  جس عمل کی نیت کر رہا ہو اس کا وقت اور موقع بھی ہو، تب اس کا اجر ملےگا، اور اگر کسی ایسے عمل کی یا کسی ایسی نفل کی نیت کی جس کا وہ وقت ہی نہیں تھا  پھر وہ اجر کا مستحق نہیں ہوگا، جیسےرات میں نفل پڑھتے وقت چاشت کی نیت لغو اور بے فائدہ ہے۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں اشراق میں چاشت کی  یا اس کے برعکس یعنی: چاشت میں اشراق کی نیت کی جا سکتی ہے، اور اوابین میں چاشت یا اشراق کی نیت کرنادونوں کے وقت کے مختلف ہونے کی وجہ سے درست نہ ہو گا۔

حاشیۃ الطحطاوی میں ہے:

"ثم إنه إن جمع بين عبادات الوسائل في النية صح، كما لو اغتسل لجنابة وعيد وجمعة اجتمعت ونال ثواب الكل، وكما لو توضأ لنوم وبعد غيبة وأكل لحم جزور، وكذا يصح لو نوى نافلتين أو أكثر، كما لو نوى تحية مسجد وسنة وضوء وضحى وكسوف، والمعتمد أن العبادات ذات الأفعال يكتفي بالنية في أولها ولا يحتاج إليها في كل جزء اكتفاء بانسحابها عليها، ويشترط لها الإسلام والتمييز والعلم بالمنوى، وأن لايأتي بمناف بين النية والمنوي."

(باب شروط الصلاة وأركانها، ج: 1، صفحہ: 216، ط: دار الكتب العلمية)  

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209200521

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں