بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نابالغ بھتیجی کو فیس کے لیے زکوۃ دینا


سوال

زکات کی ادائیگی بھتیجی کی فیس کی ادائیگی کی صورت میں کرسکتے ہی؟ وہ حفظ کی طالبہ ہے ۔نیز بھتیجی کوزكاة دينافیس کےلیےكیا صورت ہے،جب کہ وہ نا بالغ ہو؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر آپ کی بھتیجی کا والد غریب اور زکوۃ کا مستحق ہے نیز سید نہیں ہے اور بھتیجی عقل مند اور سمجھ دار ہے ، مال پر قبضہ اور ملکیت کو سمجھتی ہے تو اس کو فیس کے لیے زکوۃ کی رقم دینا جائز  ہے، اور اگر بھتیجی نا سمجھ ہے تو بھتیجی کو فیس کے لیے زکوۃ دینا جائز نہیں ہے ۔تاہم اگر بھتیجی کا ولی (باپ، بھائی وغیرہ، مستحق ہونے کی صورت میں) اس کی طرف سے قبضہ کرلیں تو زکوۃ ادا ہوجائے گی۔

فتاوی شامی میں ہے:

"دفع الزكاة إلى صبيان أقاربه برسم عيد أو إلى مبشر أو مهدي الباكورة جاز (قوله: إلى صبيان أقاربه) أي العقلاء وإلا فلا يصح إلا بالدفع إلى ولي الصغير."

(کتاب الزکوۃ ، باب مصرف الزکوۃ و العشر جلد ۲ ص: ۳۵۶ ط: دارالفکر)

فقط و اللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144404100058

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں