زکات کی ادائیگی بھتیجی کی فیس کی ادائیگی کی صورت میں کرسکتے ہی؟ وہ حفظ کی طالبہ ہے ۔نیز بھتیجی کوزكاة دينافیس کےلیےكیا صورت ہے،جب کہ وہ نا بالغ ہو؟
صورتِ مسئولہ میں اگر آپ کی بھتیجی کا والد غریب اور زکوۃ کا مستحق ہے نیز سید نہیں ہے اور بھتیجی عقل مند اور سمجھ دار ہے ، مال پر قبضہ اور ملکیت کو سمجھتی ہے تو اس کو فیس کے لیے زکوۃ کی رقم دینا جائز ہے، اور اگر بھتیجی نا سمجھ ہے تو بھتیجی کو فیس کے لیے زکوۃ دینا جائز نہیں ہے ۔تاہم اگر بھتیجی کا ولی (باپ، بھائی وغیرہ، مستحق ہونے کی صورت میں) اس کی طرف سے قبضہ کرلیں تو زکوۃ ادا ہوجائے گی۔
فتاوی شامی میں ہے:
"دفع الزكاة إلى صبيان أقاربه برسم عيد أو إلى مبشر أو مهدي الباكورة جاز (قوله: إلى صبيان أقاربه) أي العقلاء وإلا فلا يصح إلا بالدفع إلى ولي الصغير."
(کتاب الزکوۃ ، باب مصرف الزکوۃ و العشر جلد ۲ ص: ۳۵۶ ط: دارالفکر)
فقط و اللہ اعلم
فتوی نمبر : 144404100058
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن