بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

نانی کا دودھ پینے کی صورت میں نانی کی نواسی یا پوتی سے نکاح کا حکم


سوال

میری اور میری بہن کی ساس ایک ہی ہیں، ہمارا وٹہ سٹہ ہوا تھا، میرے بیٹے کو میری ساس  ( بیٹے کی نانی )نے دودھ پلایا تھا، لیکن میری بھانجی کے بارےمیں میری ساس کہتی ہیں کہ میں نے پستان تو اس کے منہ میں دیا تھا، لیکن اس وقت میری چھاتی میں بوڑھی ہوجانے کی وجہ سے دودھ نہیں تھا، جس کا مجھے سو فیصد یقین ہے کہ میری پوتی نے میرا دودھ نہیں پیا ہے،  لیکن میرے نواسے نے پیا ہے۔

پوچھنا یہ ہے کہ میرے بیٹے کا نکاح میری بھانجی سے ہوسکتا ہے یا نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ جس طرح سے حقیقی چاچا کا اپنی بھتیجی سے   اور حقیقی ماموں کا اپنی بھانجی سے  نکاح حلال نہیں، بالکل اسی طرح سے رضاعی چچا کا اپنی رضاعی بھتیجی  سے اور رضاعی ماموں کا اپنی رضاعی بھانجی سے نکاح حلال نہیں، پس صورت مسئولہ میں نانی کا دودھ پینے کی وجہ سے سائلہ کا مذکورہ  بیٹا اپنی نانی کا رضاعی بیٹا، اور ان کے بیٹے اور بیٹیوں کا رضاعی بھائی بن چکا ہے، جس کے سبب اس کا(سائلہ کے بیٹےکا) نکاح اپنی نانی کی کسی بھی پوتی یا نواسی سے(بشمول  سائلہ کی بھانجی کے) حلال نہیں۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"يحرم على الرضيع أبواه من الرضاع وأصولهما وفروعهما من النسب والرضاع جميعا حتى أن المرضعة لو ولدت من هذا الرجل أو غيره قبل هذا الإرضاع أو بعده أو أرضعت رضيعا أو ولد لهذا الرجل من غير هذه المرأة قبل هذا الإرضاع أو بعده أو أرضعت امرأة من لبنه رضيعا فالكل إخوة الرضيع وأخواته وأولادهم أولاد إخوته وأخواته وأخو الرجل عمه وأخته عمته وأخو المرضعة خاله وأختها خالته وكذا في الجد والجدة".

(كتاب الرضاع، ١ / ٣٤٣، ط: دار الفكر)

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144306100220

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں