بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نام کا انسان کی شخصیت پر کو اثر ہوتا ہے؟


سوال

کیا ناموں کا انسان کی شخصیت پر  اثر ہوتا ہے؟

جواب

اثر ہوتا ہے۔

حدیث میں بچوں کا اچھا نام رکھنے کی ہدایت فرمائی گئی ہے اور ایسے نام جن کے معنی خراب یا بدشگونی کی طرف مشیر ہوں رکھنے سے منع فرمایا گیا ہے، اس لیے اولاد کا اچھا اور بامعنیٰ نام رکھنا چاہئے، اور بہتر یہ ے کہ نام انبیاء کرام علیہ الصلاۃ والسلام، صحابہ کرام  علیم الرضوان ،یا بزگوں  کے ناموں میں سے کسی  کےنام پر نام رکھا جائے۔

حدیث شریف میں ہے:

"حدثنا إبراهيم بن موسى، حدثنا هشام، أن ابن جريج، أخبرهم قال: أخبرني عبد الحميد بن جبير بن شيبة، قال: جلست إلى سعيد بن المسيب، فحدثني: أن جده حزنا قدم على النبي صلى الله عليه وسلم فقال: «ما اسمك» قال: اسمي حزن، قال: «بل أنت سهل» قال: ما أنا بمغير اسما سمانيه أبي قال ابن المسيب: «فما زالت فينا الحزونة بعد»".

(صحیح الخاری، باب تحويل الاسم إلي اسم أحسن منه، ج: 8، صفحه: 43، رقم الحدیث: 6193، ط: دار طوق النجاة)

وفیہ ایضا:

"حدثنا النفيلي، حدثنا زهير، حدثنا منصور بن المعتمر، عن هلال بن يساف، عن ربيع بن عميلة، عن سمرة بن جندب، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لاتسمينّ غلامك يسارًا، و لا رباحًا، و لا نجيحًا، ولا أفلح»، فإنك تقول: أثم هو؟ فيقول: «لا إنما هن أربع فلاتزيدن علي»."

)سنن أبي داود، باب في تغيير الاسم القبيح، ج:4، صفحه: 290، رقم الحدیث: 4958)، ط: المكتبة العصرية - بيروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144402101469

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں