بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ناپاکی / جنابت کی حالت میں سحری کرکے روزہ رکھنے کا حکم


سوال

رات میں سوتے قت احتلام ہو جائے تو بغیر غسل کیے سحری کھاکر روزہ رکھ سکتے ہیں؟

جواب

بصورتِ مسئولہ جو شخص سحری سے پہلے جنابت (ناپاکی) کی حالت میں ہو اُس کے لیے  بہتر یہ  ہے کہ غسل  کرکے سحری کرے، تاہم غسل کا وقت نہ ہو  یا کوئی عذر ہو تو وضو یا کلی وغیرہ کرکے  سحری کرلینی چاہیے،  جنابت کی حالت میں سحری کرنا منع نہیں ہے، البتہ  اس کے بعد  پھر جلد از جلد غسل کرلینا چاہیے، غسل میں اتنی تاخیر کرنا کہ  فجر کی  نماز قضا ہوجائے گناہ کا باعث ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"‌ولا ‌بأس للجنب أن ينام ويعاود أهله قبل أن يتوضأ وإن توضأ فحسن وإن أراد أن يأكل أو يشرب فينبغي أن يتمضمض ويغسل يديه. كذا في السراج الوهاج".

(كتاب الطهارة، الباب الثالث، الفصل الأول، ج:1، ص:16، ط:رشيدية)

وفیہ أیضاً:

"الجنب إذا أخر الاغتسال إلى وقت الصلاة لايأثم، كذا في المحيط".

(كتاب الطهارة، الباب الثالث، الفصل الأول، ج:1، ص:16، ط:رشيدية)

وفیہ أیضاً:

"‌ومن ‌أصبح جنبا أو احتلم في النهار لم يضره كذا في محيط السرخسي".

(كتاب الصوم، الباب الثالث فيما يكره للصائم وما لا يكره، ج:1، ص:200، ط:رشيدية)

فتاوی شامی میں ہے:

"(أو أصبح جنبًا و) إن بقي كل اليوم ... (لم يفطر)".

(‌‌كتاب الصوم، ‌‌باب ما يفسد الصوم وما لا يفسده، ج:2، ص:400، ط:سعید)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144509100305

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں