بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نامحرم عورت کو بغیر نکاح کیے مدینہ لے کر جانا


سوال

ایک شخص  ایک نا محرم مسلم عورت کو چاہتا ہے ، اس سے نکاح بھی کرنا چاہتا ہے، اپنے ساتھ مدینہ دکھانا چاہتا ہے بغیر نکاح کیے،تو کیا وہ ایسا کرسکتا ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر مذکورہ شخص کو  وہ  لڑکی پسند ہے،اور اس سے نکاح کا ارادہ بھی ہے،تو نکاح کرکےاس کو اپنی زوجیت میں داخل کرنے کے بعد اس کو مدینہ طیبہ کی زیارت کرانے کے لیے لے کر جاسکتا ہے ،بغیر نکاح کیے غیر محرم سے تعلق رکھنا، اور اسے  اپنے ساتھ  ایسے مقدس مقام میں لے کر جانا ،شرعًا ناجائز  و حرام ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"(ومنها المحرم للمرأة) شابةً كانت أو عجوزًا إذا كانت بينها و بين مكة مسيرة ثلاثة أيام، هكذا في المحيط. و إن كان أقل من ذلك حجت بغير محرم، كذا في البدائع. والمحرم الزوج، ومن لايجوز مناكحتها على التأبيد بقرابة أو رضاع أو مصاهرة، كذا في الخلاصة."

(کتاب المناسک، ج:1، ص:218، ط: دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144506100803

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں