بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

30 شوال 1445ھ 09 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ناجائز تعلقات سے حمل ٹھہرنے کے بعد زانی سے نکاح اور زنا کے حمل سے پیدا ہونے والے بچے کا حکم


سوال

 صورتِ  مسئلہ  یہ  ہے کہ ناجائز  تعلقات  کی وجہ  سے ایک لڑکی کو حمل ٹھہر گیا،   والدین  نے اسی بدکار  لڑکے  سے لڑکی  کی  شادی کردی۔

 1. کیا نکاح درست ہے؟ 2. بچہ حرامی کہلائے گا؟  3. اس بچے کے متعلق شریعت میں کیا احکام ہیں؟

جواب

نکاح سے پہلے  اجنبی لڑکی  سے بات  چیت، ملاقات کرنا ناجائز، اور اس سے ہم بستری کرنا ’’زنا‘‘  اور شدید گناہ تھا،’’کنز العمال‘‘  میں ہے کہ شرک کرنے کے بعد اللہ کے نزدیک کوئی گناہ اس نطفہ سے بڑا نہیں جس کو آدمی اُس شرم گاہ میں رکھتا ہے جو اس کے لیے حلال نہیں ہے۔  اس پر خوب توبہ استغفار کرنا ضروری ہے۔

باقی آپ کے سوالات کے جوابات درج ذیل ہیں:

1۔۔ زنا کے بعد زانی سے نکاح کرنا جائز تھا۔

2/3۔۔ اگر نکاح کے  چھ  مہینے  بعد اس حمل سے بچہ پیدا ہو تو وہ بچہ ثابت النسب ہوگا، لیکن اگر  نکاح کے بعد چھ ماہ گزرنے سے پہلے ہی بچہ پیدا ہوگیا تو پھر اس بچہ کا اس زانی سے نسب ثابت نہیں ہوگا اور وہ بچہ ولد الزنا ہی کہلائے گا۔ البتہ اس صورت میں  اگر زانی اس بچے کے باپ ہونے کا اقرار کرلیتا ہے اور زنا کا ذکر نہیں کرتا تو بھی اس بچے کا نسب اس سے ثابت ہوجائے گا۔ اور نکاح کے بعد یہ بچہ بہرصورت مذکورہ عورت اور اس شخص کی کفالت میں ہوگا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 49):

"لو نكحها الزاني حل له وطؤها اتفاقاً، والولد له ولزمه النفقة.

 (قوله: والولد له) أي إن جاءت بعد النكاح لستة أشهر، مختارات النوازل، فلو لأقل من ستة أشهر من وقت النكاح لايثبت النسب، ولايرث منه إلا أن يقول: هذا الولد مني، ولايقول: من الزنى، خانية. والظاهر أن هذا من حيث القضاء، أما من حيث الديانة فلايجوز له أن يدعيه؛ لأن الشرع قطع نسبه منه، فلايحل له استلحاقه به، ولذا لو صرح بأنه من الزنى لايثبت قضاءً أيضاً، وإنما يثبت لو لم يصرح؛ لاحتمال كونه بعقد سابق أو بشبهة حملاً لحال المسلم على الصلاح، وكذا ثبوته مطلقاً إذا جاءت به لستة أشهر من النكاح؛ لاحتمال علوقه بعد العقد، وأن ما قبل العقد كان انتفاخاً لا حملاً، ويحتاط في إثبات النسب ما أمكن".  

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108200730

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں