بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ناجائز جنسی تعلقات کی وجہ سے کس حد تک حرمت مصاہرت ثابت ہوتی ہے؟


سوال

 ایک بندہ کا اپنی  بھانجی یا بھتیجی کے ساتھ غلط تعلقات تھے ،زنا نہیں ہوا تھا صرف شہوت کی بنا پر ہاتھ لگانا بدن کوچھونا، پستان چوسنا وغیرہ،اب سوال یہ ہے کہ اس بندے کی اولاد کا نکاح اس  بھانجی  یا اس کی  اولاد کے ساتھ جائز ہے یا نہیں؟

جواب

  ناجائز جنسی تعلقات کی وجہ سے عورت مرد کے اصول وفروع  (باپ، دادا، اولاد ، پوتے) پر حرام ہو جاتی ہے ،اور مرد پر عورت کے اصول وفروع حرام ہو جاتے ہیں ،لیکن مرد کے اصول وفروع عورت کے اصول وفروع پر حرام نہیں ہوتے ،لہذا صورت ِمسئولہ میں مذکورہ شخص کی اولاد کا اس بھانجی کے ساتھ نکاح جائز نہیں ،البتہ مذکورہ شخص کی اولاد کا نکاح اس  بھانجی کی اولاد کے ساتھ جائز ہے۔

فتاوی شامی میں ہے :

"قوله: وحرم أيضا بالصهرية أصل مزنيته) قال في البحر: أراد بحرمة المصاهرة الحرمات الأربع حرمة المرأة على أصول الزاني وفروعه نسبا ورضاعا وحرمة أصولها وفروعها على الزاني نسبا ورضاعا كما في الوطء الحلال ويحل لأصول الزاني وفروعه أصول المزني بها وفروعها. "

(کتاب النکاح ، فصل فی المحرمات ، ج:3 ،ص:32 ،ط:سعيدية)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144411100104

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں