بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

نابالغ بچے کا تراویح میں امامت کرنا


سوال

نا بالغ کا تراویح میں امامت کرنا کیسا ہے؟

جواب

جس طرح فرض نمازوں میں بالغ مقتدیوں کی امامت کے لیے امام کا بالغ ہونا ضروری ہے، ایسے ہی تراویح میں امامت کے لیےبھی امام کا بالغ ہونا ضروری ہے۔

اور بالغ ہو نے کا مدار بلوغت کی علامات پر ہے، اگر علامات (احتلام،انزال وغیرہ) ظاہر ہوجائیں تو  وہ امامت کرسکتاہے، علامات ظاہر نہ ہوں تو  قمری اعتبار سے پندرہ سال کا لڑکا بالغ شمار ہوگا، اور اس کی امامت درست ہوگی،  اور علامات ظاہر نہ ہونے کی صورت میں  پندرہ سال سے کم عمر کا لڑکا نابالغ شمار ہوگا، اور اس کی امامت  بالغ مقتدیوں کے لیے درست نہیں ہوگی۔

ہاں نابالغ بچہ تراویح پڑھائے اور اس کے پیچھے نابالغ بچے ہی تراویح ادا کریں تو درست ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108201484

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں