طلاق والی عورت عدت کے دوران کسی رشتہ دار کے گھر جا سکتی ہے یا نہیں؟
واضح رہےکہ معتدہ ( عدت میں بیٹھی ہوئی خاتون ) کا عدت کے دوران کسی شرعی عذر کے بغیر گھر سے نکلنا جائز نہیں ہے،تاہم شرعی عذر کی بنا پر (مثلاً سخت بیماری کی وجہ سے طبیب کے پاس جاناہو، یا گھر منہدم ہوجائے یا اس کے منہدم ہونے کا خطرہ ہو، یا کرایہ نہ ہونے کی صورت میں مکان خالی کرنا ہو،وغیرہ) نکلنے کی گنجائش ہے،البتہ اگر بیماری کے علاج کے لیے ڈاکٹر کے پاس جانے کی ضرورت ہے تو جب بھی ضرورت ہو جاسکتی ہے ،باقی ضرورت کے بغیر عدت میں بیٹھی ہوئی عورت کا کسی بھی رشتہ دار کے گھر جانے کی شرعاً اجازت نہیں۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(وتعتدان) أي معتدة طلاق وموت (في بيت وجبت فيه) ولا يخرجان منه (إلا أن تخرج أو ينهدم المنزل، أو تخاف) انهدامه، أو (تلف مالها، أو لا تجد كراء البيت) ونحو ذلك من الضرورات فتخرج لأقرب موضع إليه."
(کتاب الطلاق،ج:3،ص:536،سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144508100913
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن