بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

عدت کے دوران انٹرویو کے لیے جانا


سوال

سوال یہ ہے کہ ایک لڑکی پچھلے دس گیارہ ماہ سے والدین کے گھر ہے ،ناچاقیاں ہیں ،شوہر ملک سے باہر ہوتا ہے، باقی مسئلوں کے علاوہ بیوی نے کہا کہ اگر اپنے ساتھ نہیں رکھ سکتے یا واپس نہیں آسکتے تو چھوڑدو، تب سے شوہر نے طلاق نہیں بھیجی اور لڑکی اس وجہ سے جاب نہیں کر پارہی کہ عدّت ہوجائے،  پھر کرے شروع لیکن ١١ مہینے تک نہیں بھیجی، اس کے بعد اب بھیجی، اب اسے ایک اچھی جگہ سے آفر ہو رہی ہے، اب سوال یہ ہے کہ جہاں اس نے  درخواست دی تھی  وہاں سے انٹرویو  کے لیے کال آئی  تو کیا گھر سے نکل سکتی ہے اور کیا وہ جاب کر سکتی ہے؟ خدشہ ہے کہ عدت کے بعد اسے وہ (اچھی) جاب نہ ملے اور وہ گھر والوں پہ بوجھ نہیں بننا چاہتی، فیملی مڈل کلاس ہے۔

جواب

صورت ِ مسئولہ میں اگر مذکورہ عورت کو اس کے شوہر نے واقعۃ ً  طلاق دی ہے اور ابھی وہ عدت میں ہے ،تو عدت کے دوران انٹرویو دینے   کے لیے  گھر سے نکلنا جائز نہیں ہے۔

فتاوی شامی میں ہے :

"(و تعتدان) أي معتدة طلاق وموت (في بيت وجبت فيه) و لايخرجان منه (إلا أن تخرج أو يتهدم المنزل، أو تخاف) انهدامه، أو (تلف مالها، أو لا تجد كراء البيت) ونحو ذلك من الضرورات فتخرج لأقرب موضع إليه."

(كتاب الطلاق، ج:3، ص:536، ط:ایچ۔ ايم۔ سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403100699

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں