بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

متعدد افراد کا مل کر حضور ﷺ کے لیے ایک حصہ کرنا


سوال

تین  شخص مل کر ایک بکرا خریدیں  اور حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کی طرف سے قربانی کریں تو اس قربانی کا کیا حکم ہے؟

جواب

متعدد  افراد مل کر ایک حصہ رسول اللہ ﷺ کی طرف سے یا والدین وغیرہ کی طرف سے قربانی کرنا چاہیں تو  راجح قول کے مطابق قربانی صحیح ہونے کے لیے ضروری ہے  کہ سب لوگ  اپنے حصے کی رقم کسی ایک کو ہبہ (گفٹ) کردیں، پھر ایک کی طرف سے نفلی قربانی حضورﷺ یا اپنے مرحومین کے ایصالِ  ثواب کے لیے کی جائے۔اس سے قربانی کرنے والے کو بھی ثواب ملے گا اور ان شاء اللہ باقی شرکاء (جنہوں نے اپنے حصے کی رقم ہبہ کردی ہے وہ) بھی پورے ثواب کے حق دار ہوں گے۔

     'بدائع الصنائع' میں ہے:

' وأما قدره فلايجوز الشاة والمعز إلا عن واحد وإن كانت عظيمةً سمينةً تساوي شاتين مما يجوز أن يضحى بهما؛ لأن القياس في الإبل والبقر أن لا يجوز فيهما الاشتراك؛ لأن القربة في هذا الباب إراقة الدم وأنها لا تحتمل التجزئة؛ لأنها ذبح واحد، وإنما عرفنا جواز ذلك بالخبر، فبقي الأمر في الغنم على أصل القياس.

فإن قيل: أليس أنه روي أن رسول الله صلى الله عليه وسلم ضحى بكبشين أملحين أحدهما عن نفسه والآخر عمن لايذبح من أمته، فكيف ضحى بشاة واحدة عن أمته عليه الصلاة والسلام؟

(فالجواب): أنه عليه الصلاة والسلام إنما فعل ذلك لأجل الثواب؛ وهو أنه جعل ثواب تضحيته بشاة واحدة لأمته لا للإجزاء وسقوط التعبد عنهم، ولا يجوز بعير واحد ولا بقرة واحدة عن أكثر من سبعة، ويجوز ذلك عن سبعة أو أقل من ذلك، وهذا قول عامة العلماء'. (5/70، کتاب الاضحیہ، ط: سعید)  فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144112200521

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں