بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

معتدہ کا ووٹ ڈالنے جانا


سوال

معتدہ کو  ووٹ  ڈالنے  کے لیے جانا جائز ہے؟

جواب

واضح  رہے  کہ عدت کے دوران کسی  شدید   ضرورت   اور  ایسے   شدید  مرض   جس  کا علاج  گھر  پر  ممکن نہ ہو سکے  کے  علاوہ عورت کا گھر سے نکلنا جائز نہیں  ہے؛ لہٰذا صورتِ  مسئولہ  میں  مذکورہ  عورت کا ووٹ ڈالنے کے لیے جانا جائز نہیں ہے۔

فتاوی محمودیہ میں ہے(جلد 13 ص:398):

’’جواب :

الیکشن  میں ووٹ ڈالنا ایسی ضرورت نہیں  جس  کی وجہ سے عدت میں عورت کو  نکلنے کی اجازت دی جائے۔‘‘

البحر الرائق شرح كنز الدقائق (4/ 166):

"قوله: (ومعتدة الموت تخرج يومًا وبعض الليل) لتكتسب لأجل قيام المعيشة لأنه لا نفقة لها حتى لو كان عندها كفايتها صارت كالمطلقة فلا يحل لها أن تخرج لزيارة ولا لغيرها ليلًا ولا نهارًا. و الحاصل أن مدار الحل كون خروجها بسبب قيام شغل المعيشة فيتقدر بقدره فمتى انقضت حاجتها لا يحل لها بعد ذلك صرف الزمان خارج بيتها، كذا في فتح القدير."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209201130

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں