بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

معتادہ کی عادت بگڑجائے


سوال

معتادہ عورت کی عادت بگڑ جائے، اور غیر متعین ماہ واری آنے لگے، تو اس کا کیا حکم ہے؟

جواب

تفصیلی جواب کے لیے عادت کی کچھ تفصیل درکار ہوگی کہ گزشتہ کیا تھی اور اب کیا ہے؟

مختصراً  یہ کہ  معتادہ کے  ایامِ حیض  تبدیل ہو جائیں اور خون جلدی آجائے تو یہ دیکھا جائے گا کہ طہر کی مدت 15 دن مکمل ہو چکی ہے یا نہیں، اگر یہ مدت مکمل نہیں ہوئی تو اس دوران آنے والا خون استحاضہ ہوگا، اس میں پاکی والے احکامات ہوں گے، اور اگر یہ مدت مکمل ہوچکی ہے، تو  اس کے بعد آنے والا خون حیض شمار ہوگا، اور ان ایام میں نماز معاف ہوگی۔

اور اگر سوال کا مقصد یہ ہے کہ پہلے کم دن حیض آتا تھا اب دن بڑھ گئے ہیں تو اگر دس دن کے اندر اندر ہے   تو  یہ عادت کا بڑھنا شمار ہوگا اور پورے دن حیض شمار ہوں گے اور اگر دس دن سے بڑھ گیا تو  حکم الگ ہوگا،  مثلاً جس عورت کے حیض کی عام عادت چھ دن ہو پھر کسی مہینے اسے سات یا آٹھ یا نو دن خون آکر بند ہوجائے تو اب اس کی عادت کے تبدیل ہوجانے کا حکم لگایا جائے گا اور ساتویں، آٹھویں اور نویں دن نظر آنے والا خون بھی حیض ہی شمار ہوگا، لیکن اگر خون دس دن سے بھی زیادہ آیا تو اس عورت کو اپنی سابقہ عادت کی طرف لوٹایا جائے گا، یعنی چھ دن اس کے حیض شمار ہوں گے اور باقی استحاضہ کے، استحاضہ کے دنوں میں روزہ بھی رکھے گی اور نماز بھی پڑھے گی۔

" ولو رأت المعتادة قبل عادتها یوماً دماً وعشرۃ طهراً ویوماً دماً، فالعشره التي لم تر فیها الدم حیض إن کانت عادتها، وإلا ردت إلی أیام عادتها". (شامي ۱؍۲۹۰ )فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109201814

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں