بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

خواتین کا کسی عالم دین کی مجلس میں شرکت کا حکم


سوال

خواتین کا کسی مستند عالم سے پردے کے اہتمام کےساتھ درس قرآن سننا جائز ہے یا نہیں؟

جواب

صورت مسئولہ میں خواتین کا شرعی حدود کی رعایت رکھتے ہوئے باپردہ ہو کر کسی مستند عالم دین کے درس قرآن اور  وعظ ونصیحت کی مجلس میں شرکت کرنا جائز ہے۔ خواتین کا شرعی پردہ کی رعایت کے ساتھ  وعظ ونصیحت کی مجلس میں شرکت کرنا اور جمع ہونا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک دور سے ثابت ہے۔ اور بزرگوں کا بھی یہی طریقہ چلا آرہا ہے، پس اگر خواتین باپردہ ہوکر وعظ و نصیحت سننے کے لیے کسی گھر میں جمع ہوتی ہوں تو یہ جائز ہے بشرطیہ کے ان کا جمع ہونا ان کے لیے یا واعظ کے لیے فتنہ کا باعث نہ ہو۔

حدیث شریف  میں ہے:

"حدثنا آدم، قال: حدثنا شعبة، قال: حدثني ابن الأصبهاني، قال: سمعت أبا صالح ذكوان، يحدث عن أبي سعيد الخدري قالت النساء للنبي صلى الله عليه وسلم: غلبنا عليك الرجال، فاجعل لنا يوما من نفسك، فوعدهن يوما لقيهن فيه، فوعظهن وأمرهن، فكان فيما قال لهن: «ما منكن امرأة تقدم ثلاثة من ولدها، إلا كان لها حجابا من النار» فقالت امرأة: واثنتين؟ فقال: «واثنتين»".

(باب هل يجعل للنساء يوم على حدة في العلم، ج: 1، صفحہ: 32، رقم الحدیث: 101، ط:  دار طوق النجاة (مصورة عن السلطانية بإضافة ترقيم ترقيم محمد فؤاد عبد الباقي)

عمدة القاری  شرح صحیح البخاری میں ہے:

"قال النووي: فيه استحباب وعظ النساء وتذكيرهن الآخرة وأحكام الإسلام، وحثهن على الصدقة، وهذا إذا لم يترتب على ذلك مفسدة أو خوف فتنة على الواعظ أو الموعوظ، ونحو ذلك".

(باب عظة الإمام النساء وتعليمهن،ج: 4، صفحہ: 123 و124، ط: دار إحياء التراث العربي - بيروت)

فتاوی محمودیہ میں ہے:

"کوئی شخص اپنے محلہ کی غیر محرم عورتوں کو پردہ میں رکھ کر حیض و نفاس کا مسئلہ، نماز روزہ پاکی ناپاکی کے بارے میں وعظ و نصیحت سنائے اور بتلائے تو یہ جائز ہے یا نہیں؟

الجواب: جائز ہے، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بکثرت ثابت ہے، لیکن اگر فتنہ کا اندیشہ ہو تو احتیاط کرنا چاہیے"۔

(ج: 3، صفحہ: 377، ط: ادارہ الفارق کراچی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144309100900

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں