بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مستحق زکاۃ سے متعلق


سوال

ایک آدمی کے پاس اپنا نہ کوئی گھر ہے اور نہ جائیداد ہے اور اپنے گھر میں بوتیک کا کام کرتا تھا جو کہ کرونا کی وجہ سے بند ہے اور وہ شخص مقروض بھی ہے  آمدنی کا کوئی مستقل ذریعہ نہیں ابھی کچھ فروٹ  لگا تا ہے،  کیا یہ شخص زکاۃ لے سکتا ہے اور اس کو اپنے بچوں پر خرچ کر سکتا ہے؟

جواب

جس مسلمان کے پاس اس کی بنیادی ضرورت  و استعمال ( یعنی رہنے کا مکان ، گھریلوبرتن ، کپڑے وغیرہ)سے زائد،  نصاب کے بقدر  (یعنی صرف سونا ہو تو ساڑھے سات تولہ سونا یا ساڑھے باون تولہ چاندی یا اس کی موجودہ قیمت  کے برابر) مال یا سامان موجود نہ ہو  اور وہ سید/ عباسی نہ ہو، وہ زکاۃ کا مستحق ہے،اس کو زکاۃ دینا اور اس کے لیے ضرورت کے مطابق زکاۃ لینا جائز ہے؛ لہٰذا بصورتِ مسئولہ مذکورہ شخص  اگر مستحق زکاۃ ہے تو زکاۃ لے سکتا ہے اور زکاۃ کی رقم  اپنے بچوں پر بھی خرچ کرسکتا ہے۔

نوٹ: یہ کسی شخص کے مستحقِ زکاۃ  ہونے کی تصدیق نہیں ہے، صرف شرعی مسئلے کا بیان ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109200660

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں