بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

8 ذو القعدة 1445ھ 17 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مشرک کی توبہ کی قبولیت


سوال

 کیا مشرک کی توبہ قبول ہوگی؟

جواب

سب   گناہ حالتِ نزع سے پہلے توبہ  سے  معاف  ہوسکتے ہیں بشرطیکہ توبہ سچی توبہ ہو،  چناں چہ اگر زندگی میں  کفر اور شرک سے بھی توبہ تائب ہوکر اسلام قبول کرلیا تو اس کا گناہ بھی معاف ہوجائے گا، البتہ اگر کفر اور شرک کی حالت میں مرگیا ہو تو  پھر اس کی بخشش نہیں ہوگی۔

نیز گناہوں سے معافی کے لیے سچی توبہ ضروری ہے،  جس کے تین رکن ہیں:

اول اپنے کیے پر ندامت اور شرم ساری، حدیث میں ارشاد ہے: "إنما التوبة الندم"  ”یعنی توبہ نام ہی ندامت کا ہے“۔

 دوسرا رکن توبہ کا یہ ہے کہ جس گناہ کا ارتکاب کیا ہے اس کو فوراً چھوڑ دے اور آئندہ  اس سے باز رہنے کا پختہ عزم و ارادہ کرے۔

تیسرا رکن یہ ہے کہ تلافی مافات کی فکر کرے، یعنی جو گناہ سر زد ہو چکا ہے اس کا جتنا تدارک اس کے قبضہ میں ہے اس کو پورا کرے، مثلاً نماز روزہ فوت ہوا ہے تو اس کو قضا کرے فوت شدہ نمازوں اور روزوں کی صحیح تعداد یاد نہ ہو، تو غور و فکر سے کام لے کر تخمینہ متعین کرے، پھر ان کی قضا  کرنے کا پورا اہتمام کرے، بیک وقت نہیں کر سکتا تو ہر نماز کے ساتھ ایک ایک نماز قضاءِ عمری کی پڑھ لیا کرے، ایسے ہی متفرق اوقات میں روزوں کی قضا  کا اہتمام کرے، فرض زکاۃ ادا نہیں کی تو گزشتہ زمانہ کی زکاۃ بھی یک مشت یا تدریجاً ادا کرے، کسی انسان کا حق لے لیا ہے تو اس کو واپس کرے، کسی کو تکلیف پہنچائی ہے تو اس سے معافی طلب کرے،  بندے کا حق اس کے معاف کیے بغیر معاف نہیں ہوسکتا،  حقوق العباد سے متعلق گناہوں سے توبہ کی تکمیل کے لیے یہ ضروری شرط ہے۔

لیکن اگر اپنے کیے پر ندامت نہ ہو، یا ندامت تو ہو مگر آئندہ کے لیے اس گناہ کو ترک نہ کرے، تو یہ توبہ نہیں ہے، گوہزار مرتبہ زبان سے توبہ توبہ کہا کرے۔  (مستفاد مع تغییر معارف القرآن 2/342دارالعلوم کراچی)

التفسير المظهري (2 ق 2 / 137):

" إن الله لايغفر أن يشرك به تعالى فى وجوب الوجود أو العبادة إذا مات وهو مشرك، و أما إذا تاب عن الشرك و أمن فيغفر له ما قد سلف منه من الشرك وغيره إجماعًا؛ لأنّ التائب من الذنب كمن لا ذنب له يعني كأنه لم يصدر عنه ذلك الذنب قطّ، قال الله تعالى: {قل للذين كفروا إن ينتهوا يغفر لهم ما قد سلف}."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212201235

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں